پشاورمیں صرف عام کارکن گرفتار،مرکزی رہنما گرفتار نہ ہو سکے

ویب ڈیسک: پاکستاا گرفتاری پر پشاورمیں جلائو گھیرائو پر کارکنوں کو اکسانے والے رہنمائوں کے ساتھ پولیس کے دوستانہ رویئے نے سوالات کھڑے کر دئیے ہیں توڑ پھوڑا ور قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے مشتعل مظاہرین اور پارٹی رہنمائوں کیخلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں تاہم اس کے باوجود کسی بھی پارٹی رہنما کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا ہے
جبکہ ہزاروں کارکنوں میں200سے بھی کم افراد کو گرفتار کیا گیا ہے واضح رہے کہ9 مئی کو منگل کے روز پی ٹی آئی کے مقامی رہنمائوں کی جانب سے کارکنوں کو گھروں سے احتجاج کے لئے نکلنے کے پیغامات بھیجے گئے جس کے بعد پشاور کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں کارکنوں نے جی ٹی روڈ پر مظاہرے شروع کئے اور خیبر روڈ پر ریڈ زون میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی اور ریڈیو پاکستان سمیت کئی قومی اور نجی املاک کو نذر آتش کیا گیا جس کے خلاف پولیس کی جانب سے باقاعدہ مقدمات درج کئے گئے
جن میں پارٹی رہنمائوں تیمور سلیم جھگڑا، کامران بنگش، فضل الٰہی، ارباب جہان داد اور کئی رہنمائوں کو نامزد کیا گیا ہے لیکن پانچویں روز بھی پارٹی رہنمائوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے یہ تمام رہنما ٹوئٹر وغیرہ پر متحرک ہیں تاہم انہیں روپوش بتایا جارہا ہے با اثر خاندانوں سے تعلق اور پولیس کو دھمکیاں دینے کی وجہ سے تما تر توجہ عام کارکنوں کے گھروں پر چھاپے لگانے تک محدود کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پولیس کے اس دوستانہ رویہ پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں:  غزہ کے الشفا ہسپتال کے سامنے دوسری اجتماعی قبر دریافت