سوشل میڈیا صارفین کی مشکلات

9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے ملک بھر میں موبائل براڈبینڈ، ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر پابندی سے سوشل میڈیا صارفین کو جن مشکلات کا سامنا رہا وہ قابل برداشت اس لئے ٹھہرا تھا کہ شرپسندوں کے آپس کے رابطوں کو روکنے میں مدد مل سکے تاہم اس صورتحال کا ایک اور پہلو بھی تھا کہ جو لوگ ان لائن بزنس سے وابستہ ہیں ان کے بیرون ملک بڑی کمپنیوں سے رابطے ختم ہونے سے کروڑوں ڈالر کا نقصان تو ایک طرف خود پاکستان کے اندر بھی لاتعداد کمپنیاں روزانہ اربوں نہیں تو کروڑوں روپے کا بزنس کرتی ہیں اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ان کو نقصان سے ملکی خزانے کو بھی نقصان ہورہا تھا، اگرچہ جو لوگ ”شرپسندی”میں ملوث تھے انہوں نے متبادل ایپس کا استعمال کرکے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں، بہرحال انٹرنیٹ بند ہونے کے بعد جو منفی یا مثبت سرگرمیاں متاثر ہوئیں وہ اپنی جگہ پر مگر گزشتہ روز سے ایک بار پھر انٹرنیٹ سروسز بحال ہوجانے کے باوجود اب بھی ملک کے بیشتر بڑے چھوٹے شہروں میں ان سروسز کی مکمل بحالی کا عمل شروع نہیں ہوسکا اور صارفین شکایات کے انبار لگا رہے ہیں، اب اس کی کیا وجہ ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ کی بحالی کے دعوے بھی سراب ثابت ہو رہے ہیں۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ انٹرنیٹ کی بحالی اور اس سے وابستہ ایپس خصوصاً ٹویٹر وغیر کی بحالی پر توجہ دی جائے کیونکہ ان مختلف سروسز کے ساتھ نہ صرف دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کے ساتھ طلباء حصول علم کیلئے جڑے ہوئے ہیں بلکہ عالمی تجارتی اداروں کے آن لائن بزنس کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں صارفین بھی بزنس سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان چار پانچ روز کے دوران کتنا نقصان اٹھانا پڑا ہے اس کا جائزہ کوئی متعلقہ ایجنسی ہی لے سکتی ہے جس کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ خود پاکستان کو زرمبادلہ اور تجارت میں کتنا خسار ہ ہواہے۔ امید ہے کہ پی ٹی اے صارفین کی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹرنیٹ سروس پوری طرح بحال کرنے کیلئے ضروری اقدام کرے گی۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟