بعداز خرابی بسیار

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے رواں سال گندم کی بھرپور فضل ہونے پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ بھرپور فضل کا فائدہ کسانوں تک پہنچانے کیلئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے، خیبرپختونخوا گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو صوبے میں گندم اور آٹے کی قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے، اس سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب سے خیبرپختونخوا کو 10 کلو آٹے کے تین لاکھ تھیلے روزانہ مہیا کئے جا رہے ہیں جس پر وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آٹے کی فراہمی بڑھانے کی ہدایت کی، اس حوالے سے وزیراعظم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹریز کو مل کر لائحہ عمل تیار کرنے کی بھی ہدایت کی، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گندم کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ امر واقعہ یہ ہے کہ پنجاب سے چھوٹے صوبوں کو گندم اور آٹے کی فراہمی روکنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے جس کی وجہ سے ان صوبوں میںگندم اور آٹے کی قلت پیدا ہوجاتی ہے باوجودیکہ آئین کے تحت اشیائے خوردونوش کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی مگر آئین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے پنجاب ہمیشہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھنے کا ماضی میں بھی ایک ریکارڈ رکھتا ہے، اب کی بار وزیراعظم نے حال ہی میں ملک میں گندم کی بمپر فصل کی نوید سنائی تھی مگر اس کے باوجود کہ چند برس کے مشکل حالات کے بعد اللہ تعالیٰ نے کرم کرتے ہوئے اس سال پاکستان کو ایک بار پھر ضرورت سے کہیں زیادہ گندم سے نوازا مگر گزشتہ دو ڈھائی ماہ سے خیبرپختونخوا کے ساتھ وہی سلوک دوہرایا جارہا تھا اور نہ صرف فلورملوںکو گندم سے محروم رکھا جارہا تھا بلکہ آٹے کی ترسیل پر پابندی لگاکر خیبرپختونخوا میں خوراک کی ایمرجنسی جیسی صورتحال کو جنم دیا گیا جس کی وجہ سے ایک طرف فلور ملز ایسوسی ایشن نے احتجاج کیا تو دوسری جانب آٹے کی قلت کی وجہ سے کھلی مارکیٹ میں آٹا مہنگا ہونے کی وجہ سے نانبائیوں نے من مانیاں کرتے ہوئے اپنی مرضی کے نرخوں پر پاپڑ نما روٹی عوام کو فروخت کرنا شروع کردی اور انتظامیہ بھی ان کے آگے بے بس نظر آرہی ہے، اب جبکہ بالآخر وزیراعظم نے صوبے کو گندم اور آٹے کی فراہمی بڑھانے کا حکم جاری کر دیا ہے تو اسے ”ایک بعد از خرابی بسیار” ہی قرار دیا جا سکتا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت گندم اور آٹے کی فراہمی بہتر ہوجانے کے بعد مارکیٹ میں قیمتوں کے اضافے کو کس طرح روکتی ہے اور عوام کو مناسب قیمت پر دوبارہ مقررہ وزن کی روٹی مہیا کرنے کیلئے کیا اقدام اٹھاتی ہے کیونکہ عوام پہلے ہی شدید مہنگائی سے عذاب میں مبتلا ہیں اور اگر روٹی کا وزن اور قیمت کو کنٹرول کرنے میں انتظامیہ کامیاب نہیں ہوتی تو عوام کا پرسان حال کون ہوگا۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں