ویب ڈیسک:تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کارکنوں کے لیے اپنے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جب بھی آپ کو اگلی کال آئے تو بغیر توڑ پھوڑ کئے، پر امن طریقے سے اپنے حقوق کی آزادی کیلیے سڑکوں پر نکل آئیں۔عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ جب چنگیزخان شہر فتح کرتا تھا اور قتل عام کرتا تھا تو جو تھوڑے سے لوگ چھوڑتا تھا ان کو کہتا تھا کہ دنیا کو بتائو کہ میں میری کتنی دہشت ہے۔ پہلے سے ہی شہر ہاتھ کھڑے کر دیتے تھے لڑے بغیر، یہاں بھی آج یہی کیا جا رہا ہے۔انھوں نے الزام لگایا کہ سب کے سامنے ہے کہ لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں اور لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ جو ہمارے سامنے کھڑا ہو گا اس کے ساتھ یہی ظلم ہو گا تاکہ عوام غلام بن جائے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں یہ ہے وقت آزادی لینے کا ۔ تھوڑی سی پولیس ہے 70 یا 80 ہزار اور 23 کروڑ عوام ہیں جب عوا م یہ فیصلہ کر لے کہ وہ ظلم برداشت نہیں کریں گے اور آئین نہیں توڑنے دیں گے،جب عوام فیصلہ کرے گی ہم آزاد ہو جائیں گے۔ آپ نے خوف کے بت کو توڑنا ہے۔ 23 کروڑ کی قوم کو پولیس کی ہتھکڑی سے نہیں ڈرنا چاہیے۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے پر ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم برملا اعلان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس کسی بھی آزادانہ تحقیق/انکوائری میں پیش کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں، ان ثبوتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلائو گھیرائو اور بعض مقامات پرفائرنگ وغیرہ میں ایجنسیوں کے اہلکار ملوث تھے ۔گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے کور کمانڈرز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کا آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوگا۔تحریک انصاف نے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ پاکستان تحریک انصاف اسپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے کو نہایت اہمیت کا حامل سمجھتی ہے
افواج میں تشدد و انتشار کے ان واقعات میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے کارفرما ہونے کے احساس کو درست سمت میں ایک پیشرفت سمجھتے ہیں۔پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بعض سرکاری عمارات، عسکری املاک اور سیکڑوں نہتّے اور پرامن شہری اس انتشار کی زد میں آئے، چیئرمین تحریک انصاف کے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے رینجرز کے ذریعے اغواکے نتیجے میں پرامن احتجاج ایک فطری نتیجہ تھا، ناقابلِ تردید شواہد دستیاب ہیں کہ پرامن مظاہرین کی صفوں میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلح انتشار پسند داخل کیے گئے
ان انتشار پسندوں نے ایک جانب جلائو گھیرائو کو ہوا دی تو دوسری جانب پرامن نہتے شہریوں پر گولیاں برسائیں، انتشار پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں معصوم شہری شہید جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔ پی ٹی آئی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افراتفری و فساد کی آڑ میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت اور افواجِ پاکستان کو مدمقابل لانے کی کوشش کی گئی، فتنہ و انتشار کے اس غیرمعمولی واقعے میں کارفرما عناصر کی نشاندہی کیلئے ہمہ جہت تحقیقات ناگزیر ہیں۔
