پاکستان میں افراط زرکی شرح 2 ہندسوں میں رہے گی، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک: عالمی اقتصادی صورتحال پر اقوام متحدہ کے ششماہی سروے میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ مقامی کرنسی کے کمزور ہونے اور سپلائی سائیڈ کی رکاوٹوں کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں پاکستان میں افراط زر کی شرح دو ہندسوں میں رہنے کی توقع ہے۔ عالمی اقتصادی صورتحال اور 2023 کے وسط تک کے امکانات کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک کے مخصوص عوامل کی وجہ سے مقامی غذائی افراط زر بلند رہے گی جو پورے جنوبی ایشیائی خطے، خاص طور پر افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں غذائی تحفظ کو چیلنج کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بلند افراط زر، سخت مالی حالات، کمزور نجی کھپت اور بیرونی عدم توازن 2023 میں ترقی کو متاثر کرتے رہیں گے۔ اقوام متحدہ کے سروے سے پتا چلتا ہے کہ چونکہ یہ خطہ انتہائی موسمیاتی حالات کے خطرے سے دوچار ہے اس لیے ممکنہ خشک سالی اور سیلاب بھی اقتصادی نقطہ نظر کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں۔ سروے کے مطابق شدید مہنگائی، بڑھتی ہوئی شرح سود اور غیر یقینی صورتحال کے درمیان مضبوط عالمی اقتصادی بحالی کے امکانات معدوم ہیں۔

مزید دیکھیں :   مئی کے دوران پاکستان میں بدترین مہنگائی ، شرح میں38فیصد ریکارڈ