قوم کے نونہالوں پر تو رحم کریں

پشاور کے لاتعداد پرائمری سکولوں کی بجلی منقطع ہونے کی شکایات سامنے آئی ہیں جس کی وجہ سے بچیوں اور بچوں کو تعلیم کے حصول میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق پیسکو حکام نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے پرائمری سکولز کی بجلی منقطع کرکے کم سن بچوں، بچیوں کو موسمی شدت کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا ہے’ ذرائع کے مطابق سرکاری سکولز میں داخلہ مہم شروع کی گئی ہے اور سال رواں کے دوران اس سلسلے میں لاکھوں بچوں کو سکول لانے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے لیکن دوسری جانب پیسکو کی وجہ سے شہری اپنے بچوں کو سرکاری سکولز سے دوبارہ اٹھانے پر مجبور ہو گئے، امر واقعہ یہ ہے کہ گرمی کے موسم کی آمد اور روز بروز اس میں شدت آنے کی وجہ سے بڑے اگر کسی نہ کسی طور گرمی اور حبس برداشت کر بھی لیں تو پرائمری کلاس کے بچے تو کبھی برداشت نہیں کر سکتے، اس لئے ان چھوٹے بچوں اور بچیوں کے لئے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ موسم کے شدائد کا مقابلہ کر سکیں، اس حوالے سے اگر پیسکو انتظامیہ کی جانب سے بغیر کسی نوٹس کے پرائمری سکولوں کی بجلی اچانک منقطع کرنے کی کوشش پر اظہار تاسف کیا جا سکتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم کے متعلقہ شعبے کی جانب سے بجلی بلوں کی ادائیگی میں تاخیر بلکہ غفلت پربھی سوال اٹھائے جا سکتے ہیں’ کیونکہ ہر سر کاری ادارے اور محکمے کو جاری اخراجات کے لئے ہر سال بجٹ کے موقع پر فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی جاتی ہے اور پھر ہر محکمہ اپنے ذیلی دفاتر کی جانب سے طلب زر کو پورا کرانے کے لئے ممکنہ ردو بدل کے ساتھ منظوری دے کر ہر ماہ یا تین مہینے کے اخراجات کی یکمشت ادا ئیگی کر دیتا ہے جس سے وہ اپنے اخراجات پورے کرتے رہتے ہیں، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ نے پرائمری ، مڈل اور ہائی سکولوں کے بجلی بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے میں تاخیری حربے کیوں استعمال کئے اور بجلی بلوں کی مد میں بقایاجات اس قدر بڑھ گئے کہ پیسکو انتظامیہ کو بلوںکی عدم ادائیگی کی وجہ سے بجلی منقطع کرنے پر مجبور ہونا پڑا، اس معاملے کو انسانی بنیادوں اور حضوصاً چھوٹے بچوں کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے حل کرنے پر توجہ دی جائے۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''