قوم کی توہین ناقابل برداشت قرار !

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے تاریک دن پر قوم کے لئے شرمندگی کا باعث بننے والے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا’ کسی کو شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی نہیں کرنے دی جائے گی’ ادھر وزیراعظم شہباز شریف کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے حساس تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا یہ عمران خان کے بیانات کا نتیجہ ہے’ عمران خان نے چالاکی سے ”حقیقی آزادی” کے نعروں کے ساتھ تشدد پر اکسانے کیلئے گروہ تیار کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ روز سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا’ شہداء کی یادگار پر پھول چڑھائے’ اس موقع پر آرمی چیف نے قوم کی عظمت ‘ عزت اور وقار کے لئے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں’ انہوں نے کہا جوان اندرونی و بیرونی چیلنجز اور پروپیگنڈہ وار فیرز سے نمٹنے کے لئے تیاری پر توجہ دیں’ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی سے کئے گئے حالیہ المناک واقعات کی دوبارہ اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان کے عوام کے دلوں میں شہداء کا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا ‘ جہاں تک وزیراعظم اور آرمی چیف کے بیانات کا تعلق ہے پاکستان کا کوئی محب وطن شہری ان کے خیالات سے خدانخواستہ عدم اتفاق کا سوچ بھی نہیں سکتا، افواج پاکستان کی ملک و ملت کے لئے عظیم قربانیوں کی داستانیں ہماری گزشتہ 75 سالہ تاریخ میں روشن باب کی طرح جگمگا رہی ہیں اور ملک کے مختلف مقامات پر ان شہداء کی یادگاریں قائم کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ قوم ان قربانیوں کو ہمیشہ یاد کرتے ہوئے ان عظیم شہداء کو ہر لمحہ اور بطور خاص ملکی تاریخ کے اہم دنوں کے حولے سے ان کو یاد کر کے دشمن کو بھی یہ احساس دلاتی رہے کہ ہماری آزادی اور خوشحالی میں ان شہداء کا مقدس لہو رواں دواں ہے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ وزیراعظم کے ان الفاظ کے ساتھ اتفاق کرنا پڑتا ہے کہ ایک سیاسی رہنما نے ”حقیقی آزادی” کے پرفریب نعرے کے ساتھ ایسے جتھوں کی تربیت کرکے انہیں قومی عظمت کی ان یادگاروں پر حملہ کرنے کی ترغیب دی جن کا مقصد پاکستان کے ازلی دشمنوں کو خوش کرنا تھا’ اس کا ثبوت بھارتی میڈیا پر نو مئی کے سانحے کے بعد چلنے والے اس پروپیگنڈہ میں واضح دکھائی دیا اور جو ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لیتا’ کہ بقول بھارتی تجزیہ کاروں’ سابق بھارتی افواج کے اہم عہدیداروں اور پاکستان کے خلاف ہر لمحے مستعد اینکروں کے خیالات کہ بھارت گزشتہ 75 برس میں اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود پاکستانی مسلح افواج کے خلاف وہ کچھ نہیں کر سکا جو خود پاکستان کے ایک سیاسی رہنماء نے کر دیا ہے’ بھارتی میڈیا پر چلنے ولے اس پروپیگنڈے پر غیر جانبدارانہ انداز میں نظر ڈالی جائے تو بھارتی بیانئے میں کونسی بات غلط ہے؟ ظاہر ہے’ بھارتی رائے عامہ تو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل پر خو ش ہونے بلکہ مسرت و شادمانی سے بغلیں بجانے سے کب چوک سکتی ہے جبکہ اصل مسئلہ بھارتی رائے عامہ کی خوشی نہیں بلکہ قابل افسوس امر یہ ہے کہ جن لوگوں نے سانحہ نو مئی برپا کرکے قومی یک جہتی کو تاراج کیا’ اپنی اس حرکت پر افسوس کرنے’ قوم سے معافی مانگنے اور شرمندگی کا احساس کرنے’ وہ الٹا ان تمام ناکردنیوں کی ذمہ داری پاکستان کے سکیورٹی اداروں پر ڈالتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ پارٹی کے کارکنوں کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ کہ بلوائیوں کی صفوں میں ایجنسیوں نے اپنے لوگ داخل کرکے یہ سارا کچھ کیا’ مزید یہ کہ اب ایک بار پھر پارٹی سربراہ نے اپنی دوبارہ گرفتاری (ممکنہ) کی صورت میں پارٹی ورکروں کو ”پرامن” احتجاج کی کال دے دی ہے جہاں تک نو مئی کے یوم سیاہ پر برپا کی جانے والی دہشت گردی اور خاص طور پرحساس تنصیبات، اہم عمارتوں اور املاک کو تباہی سے دو چار کرنے کے حوالے سے پارٹی کو بری الذمہ قرار دینے اور الٹا ایجنسیوں پر ان واقعات میں تلویث کے الزاما ت کا تعلق ہے تو خود پارٹی کے اہم رہنمائوں کے آڈیو ‘ ویڈیوکلپس اور اب اقبالی بیانات نے پارٹی رہنمائوں کے جھوٹے بیانئے سے نقاب نوچ لیا ہے جبکہ پارٹی کے بعض ارکان پارلیمنٹ کی جماعت سے علیحدگی کے اقدامات نے بھی پارٹی پالیسی کو طشت ازبام کر دیا ہے اور ضرورت اب اس امر کی ہے کہ ملک دشمنی سے بھی زیادہ مذموم اقدامات میں ملوث افراد کو جلد از جلد قانون کے شکنجے میں کس کر ان کو نشان عبرت بنا دیا جائے کیونکہ یہ لوگ کسی اور رعایت کے مستحق ہی نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں:  رموز مملکت خویش خسروان دانند