محکمہ صحت میں کروڑوں کاغبن،ڈی جی ہیلتھ کابیان ریکارڈ

ویب ڈیسک: سرکاری ہسپتالوں کیلئے غیر ضروری سامان کی خریداری میں غبن سے متعلق انکوائری میں سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے بیانات کو قلمبند کرلیاگیاہے ذرائع کے مطابق محکمہ صحت نے سال2017میں سرکاری ہسپتالوں کیلئے ایمبولیٹری بلڈپریشر کٹس، جراثیم کش ہوا صاف کرنے والی مشینیں اور کارڈیک مانیٹرز کے علاوہ دوسرا مختلف قسم کا سامان خریدا تھا یہ سامان اضلاع کے ہیلتھ افسران کی ڈیمانڈ کے بغیر سنٹرل ریٹ کنٹریکٹنگ کرکے ہیلتھ سیکرٹریٹ اور ڈائریکٹوریٹ کے افسران پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے خریدا گیا تھا جس میں تین ہزار روپے قیمت کا سامان80سے85ہزار روپے پر خریدا گیا تھا
ہسپتالوں کو سپلائی کے بعد مختلف ہسپتالوں سے شکایات تھیں کہ اس سامان کی بالکل ضرورت نہیں تھی اور صرف پیسے خرچ کے مقصد سے یہ خریداری کی گئی تھی سابق ڈی ایچ او نوشہرہ اور دوسرے کئی اضلاع کے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی جانب سے بھی اس بارے میں نشاندہی کی گئی تھی لیکن اس وقت کے ہیلتھ سیکرٹری نے ان تمام شکایات کو نظر انداز کر دیا تھا خریداری اور سپلائی کے بعد مذکورہ سامان میںسے زیادہ ترسامان بغیر استعمال کے ہسپتالوں میں پڑ ارہا جس میں سے اب بیشتر سامان کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہا ہے ذرائع نے بتایا کہ اس منصوبے میں کروڑوں روپے کمیشن کی مد میں اس وقت کے ہیلتھ افسران نے وصول کئے تھے
جس کیخلاف نیب نے انکوائری شروع کر رکھی ہے نیب نے اپنی چھان بین کے ذریعے یہ انکوائری تقریبا مکمل کر لی ہے اور بڑے پیمانے پربد عنوانی کا سراغ لگا لیا ہے چند روز قبل انکوائری میں شواہد پیش کرنے کیلئے محکمہ صحت کے پانچ سابق ڈائریکٹر جنرلز کو بھی شواہد مہیا کرنے کیلئے پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا تھا جس پر مذکورہ ڈائریکٹر جنرلز پیش ہوگئے ہیں اور اپنے بیانات کو ریکارڈ کرا لیا ہے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے میں بدعنوانی میں اعلیٰ سطح پر افسران ملوث ہیں جنہوں نے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں:  سانحہ 9 مئی کے آخری 19 ملزمان کی بھی ضمانتیں منظور