ہمارے نمائندے کے مطابق نو اور دس مئی تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی گرفتاری کیخلاف پرتشدد مظاہروں میں مبینہ طورپر شامل مختلف اضلاع کے سرکاری اور خودمختار اداروں کے چار سو سے زائد ملازمین کے خلاف مقدمات قائم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے اس حوالے سے خفیہ اداروں کی جانب سے نشاندہی کے بعدنادرا سے تصدیق کا عمل مکمل کر لیاگیاہے سرکاری ذرائع کے مطابق پشاور ، نوشہرہ ، مردان ،چارسدہ اور لوئردیر میں مذکورہ ملازمین کیخلاف ملازمت سے برطرفی کی کاروائی شروع کرتے ہو ئے ابتدائی مرحلے میں انہیں شوکاز نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں دوسری جانب تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھرتی سرکاری ملازمین تشدد مظاہروں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے فہرست میں شامل ناموں کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے ذرائع کے مطابق گرفتاری سے بچنے کیلئے بیشتر نامزد سرکاری ملازمین روپوش ہو ئے ہیں اور تاحال ان کے بارے میں کسی قسم کی اطلاعات نہیں ۔سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کا سلسلہ ہر دور حکومت میں رہا ہے جس کے بعد بھرتی سرکاری ملازمین کا اس جماعت کے زیر احسان رہنا اور اس سے ہمدردی بھی فطری امر ہے سرکاری ملازمین ایک خاص حد تک سیاسی ا مور میں ملوث بھی چلے آرہے ہیں لیکن جس انداز میں نو اور دس مئی کے مظاہرے ہوئے اور اس دوران جو صورتحال سامنے آئی اس میں کسی بھی سرکاری ملازم کا ملوث ہونا سخت تعزیر کا باعث اور ناقابل معافی امر ہے جو سرکاری ملازمین توڑ پھوڑ کی کارروائیوں میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف کارروائی ضروری ہے لیکن صرف کسی سیاسی جماعت سے ہمدردی اور ان کی زبانی حمایت پرسرکاری ملازمین کو انتقام کا نشانہ بنانے کی حمایت نہیں کی جا سکتی ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو مقدمات میں ملوث کرنے سے قبل احتیاط کے تمام تر تقاضے محتاط رہ کر پورے کئے جائیں اور ٹھوس ثبوت ملنے کے بعد ہی ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے ۔ توقع کی جانی چاہئے کہ اس ضمن میں پولیس اور متعلقہ ادارے اور خود وہ ادارے جہاں یہ ملازم ہوں وہاں پر کسی ایک ملازم کے خلاف بھی بلاجواز کارروائی نہیں کی جائے گی اور ملازمین کو اپنی صفائی کا پورا پورا موقع دیا جائے گا تاکہ کسی سے بھی ناانصافی نہ ہو۔بہرحال جو بھی ہو انصاف کے تقاضے بہرحال پورے ہونے چاہئے اور کسی بے گناہ سرکاری ملازم کو بلاوجہ ان واقعات میں ملوث کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔
