خطے کے ممالک ‘ تجارتی تعاون میں اضافہ

وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پاک ایران سرحد پرمشترکہ بارڈر مارکیٹ کاافتتاح ایک اہم تجارتی سرگرمی کا نقطہ آغاز ہے وزیراعظم شہباز شریف اورایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ردیگ پشین کے مقام پربارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا۔اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے ساتھ فری ٹریڈ کو جلد حتمی شکل دیں گے اور مل کر آگے بڑھیں گے دریں اثناء ایران اور روس نے مغرب کے سمندری راستوں سے گریز کرتے ہوئے خلیج اور بھارت سے منسلک تجارتی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک (راہداری)کے آخری حصے کی تعمیر پر اتفاق کرلیا۔ایران کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ کہ رشت استارا راہداری کی تعمیر کا عمل شروع ہو چکا ہے اور اسے اگلے تین برسوں میں حتمی شکل دیں گے اور ایک بار تکمیل کے بعد یہ علاقائی تجارت کو فروغ دے گا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے درمیان تعاون کی راہ میں ایک اہم اسٹریٹجک قدم ہے۔روسی صدر نے کہا کہ نئی راہداری کے ذریعے اشیا کی آمد و رفت کا ایک اہم مسابقتی فائدہ ہوگا۔واضح رہے کہ ایران اور روس پابندیوں کے باوجود اپنی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی کوشش میں ہیں۔پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات اور روس و ایران کے درمیان بہتر معاشی و تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی اس سے مستفید ہونے کے مواقع خطے میں نئے تجارتی اور معاشی تعلقات کا آغاز نظر آتے ہیں اسی طرح پاک ترکی ایران چین افغانستان اور روس کے درمیان خطے میں تجارت اور اقتصادی روابط کو مضبوط بنانے مساعی میں بھی تیزی آئی ہے روس ایران اور بھارت کے درمیان روابط جہاں ایک جانب پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا متبادل کا تاثر بھی دے رہے ہیں جبکہ بھارت کا ایک جانب امریکہ کی جانب جھکائو اور دوسری جانب اپنے اقتصادی و تجارتی تعلقات کو خطے کے ممالک کے ساتھ بہتر بنانے کی پالیسی پر توجہ ہے اس تناظر میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے مقابل منصوبہ بنانا اپنی جگہ لیکن خدشہ ہے کہ بھارت اس موقع کو بھی پاکستان اور چین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرے گا بصورت دیگر خطے کے تمام ممالک کے درمیان جس قدر اقتصادی روابط مضبوط ہوں گے احسن عمل ہو گا امریکہ کی جانب سے جن تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے وہ اپنی جگہ مشکلات کا باعث امر ہے اس حوالے سے پاکستان کو اب واضح پالیسی اختیار کرنی چاہئے اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات کی قیمت پر امریکہ کو ناراض نہ کرنے کا روایتی کردار ترک کرنا ہوگا۔پاک ایران تجارت کے بڑے مواقع ہیں اور سرحدی مارکیٹوں کا قیام ایک اچھی پیشرفت ہے اس طرح افغانستان کے ساتھ بھی موزوں مقامات سرحدی مارکیٹ تعمیر کرنے کی بھی ضرورت ہے نیز بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کو بالواسطہ طور پر ہی سہی استوار کرنے کا راستہ نکالنا معاشی طور پرسود مند فیصلہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''