آڈیو لیکس

کباڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت

پولیس کے مطابق ریڈیو پاکستان پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کے لئے ویڈیوز سے ملزموں کی شناخت کا سلسلہ جاری ہے۔ احتجاج کے روز مرکزی گیٹ توڑ کر چوری کرنے والے ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے۔ داخلی گیٹ توڑنے کے بعد کباڑی کو نو ہزار روپے میں فروخت کیا گیا تھا پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر گیٹ بھی برآمد کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کے ایک ساتھی کو پہلے ہی شناخت کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ ریڈیو پاکستان کے داخلی دروازے پر نصب واٹر کولر کوبھی لے جاتے ہوئے ویڈیو میں دیکھاگیا تھا جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق ریڈیو پاکستان کی پارکنگ سے ایک گاڑی بھی چوری کر لی گئی تھی دیگر سازو سامان کا بھی کم و بیش یہی کیا جانا بعید نہیں سوشل میڈیا پر ساری زندگی دوسروں کو چور قرار دینے والوں کی اپنی چوریوں پر طنزکی بھرمار سے قطع نظربلوائیوں کا یہ چہرہ تحریک انصاف کے لئے یقینا تکلیف دہ ہو گا ان واقعات میں گرفتار شدگان کے حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت اور قانونی ٹیم کی طرف سے تساہل کے حوالے سے بھی گرفتار کا رکنوں کے خاندانوں کی طرف سے بے چینی کا اظہار شروع ہو گیا ہے جس سے قطع نظر اس طرح کے حالات میں کبارڑیوں کے ملوث ہونے کا جو کردار سامنے آیا ہے پولیس اور انتظامیہ کو اب اس طرف بھی متوجہ ہونا چاہئے شہر بھر کے مین ہول کے ڈھکن غائب کرنے کا سلسلہ جاری رہا اور عالم یہ کہ اب حیات آباد میں کسی ایک بھی مین ہول پر ڈھکن موجود نہیں شہر بھر میں قیمتی کیبل اور تاریں چوری ہو رہی ہیں کوئی بھی جنگلہ محفوظ نہیں یہاں تک کہ بی آر ٹی سٹاپس پر لگے نشانات کے پول بھی کاٹ کر فروخت ہو چکے ہیں حیات آباد کے بائونڈر وال کا سارا کانٹا تاراور جنگلے فروخت ہو چکے مگر بار بار توجہ دلانے کے بھی پولیس کے کانوں میں جونک تک نہ رینگی پولیس اگر اتنی زحمت کرتی کہ کباڑیوں کے دکانوں کا ایک چکر لگاتی تو چوری شدہ لوہا اور قیمتی کیبل تاروں کی برآمد باسانی ہوتی ہر غیر قانونی کاروبار کو تحفظ دینے کی جو ریت چلی آرہی ہے اس کا بھانڈا بالاخر ان بلوائیوں کے خلاف کارروائی میں پھوٹ چکا اب بھی اگر پولیس اور انتظامیہ کباڑیوں سے تعرض نہ کرے تو کوئی ان کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:  گھاس کھاتا فلسطینی بچہ کیا کہتا ہے؟