آڈیو لیکس

منہ میں رام رام بغل میں چھری

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہیروشیما میں جی 7 سربراہی اجلاس کے لیے جاپان کے دورے سے قبل کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ معمول کے اور ہمسایہ تعلقات چاہتا ہے۔تاہم انہوں نے اس معاملے پر بھارت کے بار بار دہرائے جانے والے موقف کو دہرایا اور کہا کہ دہشت گردی اور دشمنیوں سے پاک ایک سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے حالانکہ رواں ماہ کے اوائل ہی میںپاکستان نے بھارت سے کہا تھا کہ آئیے سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار بنانے میں نہ پھنسیں۔نریندر مودی نے جاپانی اخبار نکی ایشیا سے بات کرتے ہوئے مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان تعطل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ معمول کے دو طرفہ تعلقات کے لیے سرحدی علاقوں میں امن اور سکون ضروری ہے۔یہ بتاتے ہوئے کہ بھارت اپنی خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں بھارت چین تعلقات کی ترقی صرف باہمی احترام، باہمی حساسیت اور باہمی مفادات پر مبنی ہوسکتی ہے۔بھار ت کے کسی عہدیدار سے پاکستان کے حوالے سے کسی جملہ خیر کی توقع نہیں بھارت ایک جانب اسی طرح سے پاکستان کو مطعون کرتا ہے جبکہ دوسری جانب تمام تر حالات کے باوجود پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی اب بھارت متنازعہ علاقے میں ایک اور اجلاس رکھ کر پاکستان کو متعلقہ فورم سے دور رکھنے کی دانستہ سعی کرکے ثابت کیا کہ بھارت کو علاقائی تعاون اور ترقی میں اپنی مرضی کے حالات مطلوب ہیں چین کی جانب سے متنازعہ علاقے میں منعقدہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ دیا گیاہے اس طرح کے دوغلے پن میں علاقائی امن اور استحکام اور تعاون کی راہ ہموار ہونے کی توقع عبث ہے ۔بھارت جس طرح چین کے ساتھ اپنے سرحدی معاملات اور دیگر اختلافات طے کرنے کی سعی میں ہے اگر اس سے نصف کم خلوص بھی پاکستان کے ساتھ حالات بہتر بنانے پر صرف کرے تو پیشرفت ہوسکتی ہے مگر وہ منہ میں رام رام بغل میں چھری کا روایتی سبق اور وتیرہ نہیں بھولا ان کا بیاں اور پاکستان کو مطعون کرنے کی ایک اور کوشش خطے کے حالات کے لئے نیک شگون نہیں جب تک بھارت اپنے رویے اور پاکستان کے بارے میں خیالات میں تبدیلی نہیں لاتا اس وقت تک ہر سعی کا رعبث ہی ٹھہرے گی۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں