آڈیو لیکس

دواساز کمپنیوں کا دبائو کب تک؟

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے ادویہ ساز کمپنیوں کے دبائو پر جان بچانے والی ادویات اور دوسری بیماریوں میں استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں میںمزید اضافہ کرکے عوام پر مزید بوجھ بڑھا دیا ہے، اس ضمن میں جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ دوسری عام بیماریوں کے علاج کیلئے رجسٹرڈ تمام دوائیں20 فیصد مہنگی ہوں گی، یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ سابق حکومت نے تحریک عدم اعتماد لائے جانے کے خوف سے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے پر یوٹرن لیتے ہوئے ملک میں جو اقتصادی بارودی سرنگیں بچھائیں ان کے نتیجے میں صورتحال کا درست ادراک نہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت نے بہ امر مجبوری مہنگائی کو عوام پرمسلط کرنے کے اقدامات کرکے عوام کیلئے پریشانیوں میں اضافہ کیا اور اب اس کے انتہائی اقدامات مہنگائی میں بار بار اضافہ کرنے اور ڈکٹیشن قبول کرنے کے باوجود آئی ایم ایف کسی بھی طور قرض دینے پر تیار نہیں ہے جبکہ بھارت کے ساتھ ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال کی فراہمی پاک بھارت تجارتی روابط ختم ہونے کی وجہ سے رک چکی ہے جس سے نہ صرف ادویات کے خام مال بلکہ زرعی اجناس کی ترسیل بھی پابندیوں کی زد میں آنے کی وجہ سے دیگر ممالک سے یہی اشیاء مہنگے داموں درآمد کی جارہی ہیں، اس کے علاوہ ڈالر کی مسلسل اونچی اڑان اور روپے کی بے قدری کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے، اس صورتحال سے دوا ساز ادارے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں اور خصوصی طور پر جان بچانے والی اشیاء کی قیمتوں میں بالخصوص جبکہ عام دوائوں کی قیمتوں میں بالعموم اضافہ ان کا وتیرہ بن چکا ہے، جن مریضوں کو ان ادویات کی ضرورت رہتی ہے وہ تو بہ امر مجبوری یہ دوائیں خریدنے کیلئے منہ مانگی قیمت ادا کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں اس پر ایک اور ستم یہ ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں جب گھی سیدھی انگلیوں سے نہیں نکلتا تو انگلیاں ٹیڑھی کرنے کا طریقہ اختیار کرلیتی ہیں یعنی مارکیٹ میں شارٹج لاکر مریضوں اور ان کے لواحقین کی چیخیں نکال کر اور انہیں بلیک میل کرکے اپنے مقاصد پورے کرتی ہیں، متعلقہ وزارت نے ادویات کی قیمتوں میں جتنا اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا جس پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟