آڈیو لیکس

عذر گناہ بدتر از گناہ

تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ان کو کبھی بھی اہلیہ بشریٰ بی بی کی کرپشن سے متعلق کوئی شواہد دکھائے اور نہ ہی انھوں نے بطور وزیر اعظم جنرل عاصم منیر کو اس وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹوایا۔عمران خان نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ”اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ میں نے جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے اس لیے ہٹوایا کیوں کہ انھوں نے مجھے میری اہلیہ بشری بیگم کے کرپشن کیسز دکھائے تھے۔عمران خان نے اس دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ نا تو جنرل عاصم منیر نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی مجھے کبھی ایسے شواہد دکھائے اور نا ہی میں نے ان کو اس وجہ سے ہٹوایا۔دریں ا ثناء عمران خان کے بیان پر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے سوال کیا ہے کہ اگر یہ وجہ نہیں تھی تو کیا تھی عمران خان بتائیں صرف ایک وجہ کے باعث آپ کوئی اور وجہ نہیں بتا سکتے کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اصل وجہ یہی ہے ۔ موجودہ آرمی چیف اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو صرف آٹھ ماہ میں ہٹانے کا سابق وزیر اعظم کا غیر معمولی اقدام ان کے دور حکومت ہی سے موضوع بحث چلا آرہا ہے صرف یہی نہیں بلکہ تحریک ا نصاف کے قائد نے مبینہ طور پر ان کو چیف آف آرمی سٹاف بننے سے روکنے کے لئے ان کی تقرری کی تاریخ تک دھرنا اور احتجاج کرکے حکومت کو ان کی ممکنہ تقرری سے روکنے کے لئے ناکام کوشش بھی کی یہ سارا پس منظر ایسا نہیں کہ اس سے صرف نظر کیا جا سکے ۔ اس معاملے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کافی عرصہ گزرنے کے باوجود بھی غیر ملکی ملکی میں اس حوالے سے رپورٹ شائع ہوئی جس کی نفی کرتے ہوئے عمران خان ان کو ہٹانے کی کوئی دوسری وجہ بھی نہ بتا سکے ۔ تحریک انصاف کے قائدکو ایک جا نب سیاسی حوالے سے پی ڈی ایم کی جانب سے انتخابات نہ کرانے کے مسئلے کا سامنا ہے وہاں مقدمات در مقدمات ان کے لئے بلائے جاں ہیں نو مئی کے بعد ان کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اس کے باوجود معلوم نہیں عمران خان فوجی قیادت اور فوج کے حوالے سے اپنے بیانات اور خیالات کے ا ظہار سے باز نہیں آتے ستم بالائے ستم یہ کہ ایک جانب ان کی توپوں کا رخ توپ والوں کی طرف ہے تو دوسری جانب وہ ایک مرتبہ پھر اقتدار کی راہداریوں کی تلاش میں انہی سے مفاہمت کے بھی خواہاں بھی نظر آتے ہیں عمران خان کی جارحانہ حکمت عملی ہر دو فریقوں کے حوالے سے کامیاب نہیں ہوئی جس کے ادراک کا تقاضا ہے کہ وہ اب معتدل رویہ اور لب و لہجہ اپنائیں تاکہ معاملات کو آگے بڑھانے اور اس مشکل سے نکلنے کی کوئی راہ سجھائی دے۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''