گرلز سکولوں پر حملے

شمالی وزیر ستان کے علاقہ میر علی میں ایک ہی رات میں 2گرلز مڈل سکولوں کو نامعلوم افراد نے بموں سے اڑا دیا ۔ زوردار دھماکوں سے دونوں سکولوں کی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں ۔ مقامی پولیس اور محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق گزشتہ شب گورنمنٹ گرلز مڈل سکول نور جنت گل کوٹ مو سکی اور گورنمنٹ گرلز مڈل سکول یونس کوٹ حسو خیل کو نامعلوم افراد نے بارودی مواد کے دھماکوں سے اڑا دیا ۔دونوں واقعات رات گئے ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔دونوں سکولوں میں پانچ سو بچیاں زیر تعلیم ہیں شمالی وزیر ستان کے علاقہ میر علی میں دونوں سکول فعال تھے اور ان میں لڑکیاں زیر تعلیم تھیں ۔ مذکورہ اقدام انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی ایک گھنائونی سازش ہوسکتی ہے ۔ ڈی پی او شمالی وزیر ستان کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ یہ خالص دہشت گردی کا کیس ہے اور مجرموں کو کسی طور نہیں چھوڑا جائے گا ۔ یاد رہے کہ شمالی وزیر ستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے جاری شدت پسندی کے دوران پہلی بار گرلز سکولوں کو دھماکوں سے اڑا یا گیا ہے ۔ دریں اثناء کرک میں گرگری کے قریب آئل فیلڈ پر رات گئے مسلح ا فراد نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق ہوگئے کچھ عرصہ توقف کے بعد اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا معمول بنتا جارہا ہے قبل ازیں بھی سکولوں کو جلانے اور سکولوں کو تباہ کرنے کا ایک سلسلہ چلا تھا جو دہشت گردی کی لہر کو کچل دینے کے بعد تک جاری رہا اب ایک مرتبہ پھر گرلز سکولوں کو بطور خاص نشانہ بنانا تعلیم نسواں سے نفرت اور بچیوں کوتعلیم سے محروم رکھنے کی کوششوں کا حصہ لگتا ہے چونکہ سرحد پار اس طرح کے حکومتی سطح پر اقدامات ہو چکے ہیں اور افغانستان میں تعلیم نسواں اب بند ہے اس کے اثرات یہاں بھی گرلز سکولوں میں حملوں کی صورت میں ظاہر ہونے لگے ہیں بنا بریں حساس مقامات اور بطور خاص گرلز سکولوں اور کالجوں کی عمارتوں کی حفاظت پر توجہ کی ضرورت ہے ۔جاری حالات اتنے سنگین نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جا سکے البتہ اس ضمن میں علاقے کے عوام کی جانب سے بھی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں سے تعاون اور ان پر اعتماد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے عناصر کو مقامی آبادی میں گھل مل کر چھپنے کا موقع نہ ملے اور مشتبہ افراد کی شناخت بروقت ہو سکے۔

مزید پڑھیں:  بجلی چوری۔۔۔ وفاق اور خیبر پختونخوا میں قضیہ ؟