خواجہ سرائوں نے شرعی عدالت کافیصلہ مسترد کردیا

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کی خواجہ سرا ئوں نے وفاقی شرعی عدالت کے حالیہ فیصلہ کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور انسانی حقوق کی بنیادی قدروں سے متصادم قرار ددیتے ہوئے ا یپلیٹ شریعت بینچ سے استد عا کی ہے کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔پشاور پریس کلب میں ٹرانس ایکشن الائنس کی چیئر پرسن فرزانہ ریاض ،آرزو اور دیگر خواجہ سرا رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپنی صنف کی خود تشخیص کا حق پاکستان کی اعلیٰ قانون ساز اسمبلیوں نے دیا تھا اور اس حوالے سے ملک بھی مشاورت کا عمل رکھا گیا تھا ،اپنی صنف کو خود پسند کرنے کا حق اور اسکے مطابق شناختی کارڈ کا حصول انسانی قدروں اور انسانی حقوق کے عین مطابق ہے
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے سے خواجہ سرائوں کے حقوق پر جتنا کام ہوا ہے اسے شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے انہوںنے کہا کہ خواجہ سرا بھی اللہ کی بنائی ہوئی مخلوق ہے عالمی ادارہ صحت اسے تسلیم کرتا ہے ،اسے یکسر غیر اسلامی قرار دینا درست فیصلہ نہیں ،ایسے اسلامی ممالک موجود ہے جو خواجہ سرائوں کو صنف کی تبدیلی کا اختیار دیتے ہیں ۔
اس حوالے سے اسلامی تحقیق اور بحث کو آگے بڑھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ خواجہ سرائوں سے متعلق 2018کے قانون کا سیکشن 3خواور 7خواجہ سرائوں کے حقوق کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا تھا اور اس قانون کی وجہ سے خواجہ سرا ملک میں باعزت طریقے سے اپنی پہچان بنانے کی کوشش میں مصروف تھے تاہم وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے نے خواجہ سرائوں کے حقوق کیلئے کی جانیوالے جدو جہد کو بیس سال پیچھے دھکیل دیا ہے خواجہ سرائوں نے ایپلیٹ شریعت بینچ سے استدعا کی ہے کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کریں بعدازاں خواجہ سرائوں نے اپنے مطالبات کیلئے پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ۔

مزید پڑھیں:  جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملے، 16 افراد شہید