غلطی سدھارنے کا وقت

پاک امریکن کمیونٹی نے احتجاج کرتے ہوئے گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے 25 پی ٹی آئی ورکرز کے اہل خانہ کے لیے فنڈز جمع کرنے کی عمران خان کی اپیل پر 5 لاکھ 34 ہزار ڈالرز جمع کرلیے۔اس حوالے سے ایک ٹوئٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وہ پاک امریکن کمیونٹی کے خصوصی شکر گزار ہیں۔دوسری طرف نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے 9 مئی کے احتجاج کے متاثرین کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے پی ٹی آئی سربراہ کو لالچی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا یہ دعویٰ کہ احتجاج کے دوران 25 افراد ہلاک ہوئے، اب تک کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ اس وقتتحریک انصاف نہ صرف فارن فنڈنگ کیس کو بھگت رہی ہے اور اس پر غیر قانونی طور پر عطیات وصول کرنے کا الزام ہے بلکہ وہاں دوسری جانب عطیات کی بھاری رقم کو اصل مقصد پر خرچ کرنے کی بجاگے ناجائز طور پر استعمال میں لانے کا بھی الزام ہے۔ نیز جس بھاری رقم کے زلزلہ زدگان کی امداد کے طور پر حصول اور عطیات کا اعلان کیا گیا تھا تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت اور اس کے بعد اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی اس رقم سے متاثرین کی امداد اور آباد کاری کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے آیا ہے اس کے مقابلے میں الخدمت اور دیگر فلاحی اداروں نے متاثرین سیلاب کی عملی مدد میں جو کارہائے نمایاں انجام دیئے وہ نہ صرف نظر آنے والے اقدامات ہیں بلکہ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں بغیر کسی خاص تجربے اور نیٹ ورک کے ایک فنکارہ نے لوگوں سے عطیات حاصل کرکے متاثرین سیلاب کو گھر بناکر دینے کی جو مثال قائم کی تحریک انصاف اگر چاہتی تو محولہ تمام فلاحی کاموں سے بڑھ کر کام کرسکتی تھی ان کو جس بھاری پیمانے پر اندروں و خاص طور پر بیرون ملک عطیات ملیں اس سے بڑے پیمانے پرآباد کاری اور فلاحی کاموں کی انجام دہی ممکن تھی تحریک انصاف کو جاں بحق کارکنوں کے ورثاء کی مالی معاونت کیلئے جو عطیات ملی ہیں ابھی تک اس سے اور خود پارٹی کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کی امداد کی کوئی اطلاعات نہیں بہتر ہوگا کہ غیر ملکی عطیات کا انتظار نہ کیا جائے اور کارکنوں کی قانونی و مالی مدد شروع کرکے ان کے خاندانوں کو حوصلہ دیا جائے تاکہ مشکل وقت گزر جائے اور پارٹی کارکن اور حامی مایوس نہ ہوں۔توقع کی جانی چاہئے کہ ان غلطیوں کا اعادہ نہیں کیا جائے گا جو الزامات اور شکوک و شبہات کے اظہار کا باعث بنتے ہوں۔

مزید دیکھیں :   حکومتی عملداری کہاں گئی