این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل نو

کسی او رلحاظ سے ہوتا تو وہ قابل اطمینان بات ہوتی لیکن پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ممالک میں سے ایک ہے جو یقینا ایک پریشان کن معاملہ ہے کیونکہ معاشی ترقی کے بغیر موجودہ یا آنے والی نسلوں کیلئے کافی شہری سہولیات ملازمتوں اور وسائل کی کمی کا سامنا ہونا تقریباً یقینی نظر آتا ہے اب بھی صورتحال کچھ نہیں اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر شرح پیدائش کو کم کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اب تک بہبود آبادی کے حوالے سے جو اقدامات ہوتے رہے ہیں وہ آبادی کی شرح میں کمی لانا تو درکنار اس کی شرح میں اضافہ پر قابو پانے میں بھی ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔ بجائے اس کے کہ اس مسئلے پر توجہ دی جاتی صوبائی فنڈز کی دوبارہ تقسیم پر غور ہورہا ہے جس سے آبادی والے علاقوں کو ضروری وسائل سے محروم ہونے کا خدشہ ہے وزیر منصوبہ بندی کا یہ دعویٰ حیران کن ہے کہ صوبے این ایف سی ایوارڈ میں حصہ بڑھانے کیلئے اپنی آبادی بڑھانے کیلئے مقابلہ کررہے ہیں وزیر موصوف کے اس خیال سے قطع نظر سندھ کے شہری علاقوں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مردم شماری کے اعداد و شمار پر تحفظات کبھی دور کرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی ۔اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کا وسائل میں اضافہ ہونے پر وفاق کو تحفظات رہے ہیں اسلام آباد کی بنیادی شکایت کو صوبوں کے حصے میں کمی لائے بغیر حل کرنے کا کوئی فارمولہ وضع ہونا چاہئے تاکہ وفاقی حکومت کے پاس بھی ترقی پر خرچ کرنے کیلئے کچھ رقم موجود ہو۔ وفاق کو قرضوں کی ادائیگی کے جس دبائو کا سامنا ہے اس حوالے سے بھی کوئی قابل قبول فارمولہ تلاش کیا جانا چاہئے کیونکہ بہتر یا بدتر قرض وفاقی یا صوبائی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی قومی سطح پر تلاش کیا جانا چاہئے۔ اگرچہ این ایف سی ایوارڈ پر دیگر صوبوں کو بھی تحفظات ہیں لیکن خیبر پختونخوا کوفاٹا کے صوبے میں ضم ہونے کے بعد اس کے حصے کی رقم کے حوالے سے شکایات جائز اور قابل توجہ ہیں جس پر توجہ دیئے بغیر ضم اضلاع میں خرچ کرنے کیلئے کافی وسائل کا انتظام ممکن نہیں۔این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے حصے کی رقم نہ ملنا ہی خیبر پختونخوا کی حکومت مالیاتی مسائل کا شکاربنانے کا باعث ہے بجلی گیس اور پٹرولیم کی رائلٹی اور خالص منافع کی رقم نہ ملنے کے باعث بھی خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل حل طلب چلے آرہے ہیں جہاںتک این ایف سی ایوارڈکی تشکیل نو کی بازگشت ہے وہاں لگے ہاتھوں خیبر پختونخوا کے ان دیرینہ مسائل کا بھی کوئی مستقل حل تلاش کیا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں