استغفار ، دنیا و آخرت کے مسائل کا حل

امام حسن بصری ایک مرتبہ اپنی مجلس میں تشریف فرما تھے۔ایک شخص آیا اور حسن بصر ی سے خشک سالی کی شکایت کی۔حسن بصری نے اس شخص کو استغفار کی تلقین کی۔ کچھ دیر بعد دوسرا شخص آیا ۔اس نے امام صاحب سے بے اولادی کی شکایت کی ۔آپ نے اس کو استغفار کی تلقین کی۔کچھ دیر بعد ایک اور شخص آیا۔اس نے امام صاحب سے فقر و فاقہ اور تنگ دستی کی شکایت کی۔حضرت حسن بصری نے اس کو بھی استغفار کی تلقین کی۔
حاضرینِ مجلس میں سے کسی نے امام صاحب سے اظہار تعجب کیا،کہ 3 مختلف اشخاص نے مختلف مسائل بیان کیے اور آپ نے ایک ہی حل بتلایا۔امام حسن بصری نے فرمایا:کیا تم نے قرآن پاک کی آیات نہیں پڑھی:
چنانچہ میں نے ان سے کہا(حضرت نوح نے اپنی قوم سے)کہ اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو،یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے،وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا،اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا،اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردیگا۔ 12-10 (نوح) ۔
ان آیات میں بیان کیے گئے فضائل پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ استغفار میں دنیا اور آخرت کے بڑے مسائل کا حل ہے چنانچہ مغفرت ہر صاحب ایمان کا مطلبِ اکبر ہے،اور مذکورہ دنیوی فوائد (خوشحالی اور رزق کی فروانی)انسانی ضروریات میں سرفہرست ہے ،اور یہ فضائل صرف استغفار تک ہی محدود نہیں ،استغفار ذکر اللہ کی ایک قسم ہے اور ذکر اللہ بالعموم انتہائی با فضیلت عمل ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی فوج کے شمالی غزہ میں دوبارہ حملے، 79 فلسطینی شہید