بلاک نہیں مفادات

امریکہ اور چین کے درمیان عالمی طاقت کی دشمنی کے درمیان پاکستان نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ وہ چین بلاک میں شامل ہو گیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ میں ایسی کسی بھی قیاس آرائی کی تردید کرنا چاہوں گی کہ پاکستان کسی نہ کسی بلاک میں شامل ہو گیا ہے، پاکستان کی مستقل پالیسی ہے کہ ہم بلاکس کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چین کے ساتھ ہر موسم کی تزویراتی تعاون کی شراکت داری ہے، یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں میں مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا اور دونوں ممالک اس تعلقات کے لیے پرعزم ہیں۔اسی طرح انہوں نے کہا پاکستان کے دنیا بھر، مشرق وسطی، ایشیا پیسیفک، یورپ اور افریقہ میں بڑی تعداد میں ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔انہوں نے کہاکہ امریکہ خاص طور پر پاکستان کا سب سے پرانا دوست اور شراکت دار اور سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات شاید اتنے ہی پرانے ہیں جتنے خود پاکستان پرانا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کثیر الجہت ہیں اور پاکستانی نژاد امریکی تعاون کے کئی شعبوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔پاکستان کس بلاک کا حصہ ہے اور کس بلاک کا حصہ نہیں اور ماضی میںپاکستان کا کس بلاک سے تعلق رہا ہے اب ان باتوں کو پس پشت ڈال کر یہ سوچنے کا وقت ہے کہ پاکستان کا عالمی ممالک کے ساتھ تعلقات میں ملکی مفاد کا تقاضا کیا ہے امریکہ سے تعلقات کتنے پرانے ہوں اور چین سے پاکستان کا تعلق کس پہاڑ سے بلند اور شیریں ہو یہ اپنی جگہ لیکن بہرحال عالمی حالات کے تناظر میں اب پاکستان کو ایک ایسی واضح پالیسی ضرور اختیار کرنی چاہئے جس میں وہ کسی دبائو اور اشارے کے بغیر اپنی پالیسیوں کاتعین خودکرکے اس پر عمل پیرا ہو سکے ۔ خطے میں پاک افغانستان چین روس ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاشی وتجارتی مفاہمت کے جوامکانات واضح طور پر ہیں ان امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں اگر کوئی رکاوٹ کسی جانب سے آتی ہے تو اس کی پرواہ نہ کی جائے او رنہ ہی کسی کی ناپسندیدگی کو وقعت دی جائے اپنے ملکی و قومی مفادات کو عزیز تر رکھتے ہوئے عالمی ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کی اہمیت سے انکار نہیں بلکہ یہ عالمی تعلقات کا تقاضا شمار ہوں گے ۔

مزید پڑھیں:  ایران کا''آپریشن سچا وعدہ''