صوبے کے حقوق کا مسئلہ

خیبرپختونخوا کو درپیش مالی مسائل کے حل کیلئے نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی میزبانی میں وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ایک مشاورتی نشست کا انعقادخوش آئند امر ہے۔ جس میں صوبے کے سرگردہ سیاسی قائدین نے شرکت کی جنہیں محکمہ خزانہ کی حکام کی جانب سے صوبے کو درپیش مالی مسائل اور وفاق سے جڑے مالی امور پر بریفنگ دی گئی۔ ان قائدین میں سراج الحق، اکرم خان درانی، آفتاب شیرپائو، ایمل ولی خان، ارباب عالمگیر، امیر مقام اور دیگر شامل تھے۔ شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں مالی سال اب تک مختلف فیڈرل ٹرانسفر کی مد میں وفاق کے ذمے 180 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ انضمام کے وقت ضم اضلاع کے لئے جو وعدے کئے گئے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔ نشست میں صوبے کی آئینی حقوق کے حصول کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سیاسی قائدین نے صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کے لئے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر اجتماعی کوششوں پر اتفاق کیا اور کہا کہ صوبہ اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے جسے ہم سب نے ملکر مالی بحرانوں سے نکالناہے۔ اس موقع پر صوبے کو مالی مسائل سے نکالنے کے لئے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی قائدین کی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ امید ہے کہ ان سیاسی قائدین کے تعاون سے صوبے کو مالی مسائل سے نکال لیں گے۔عین وزیراعظم کے دورہ خیبر پختونخوا کے روز اس طرح کی مشاورت کی اہمیت اس وقت دوچند ہو جاتی جب حکمران جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی قائدین ان سے ملاقات کرکے صوبے کے مسائل ان کے سامنے رکھتے بہرحال ا ب بھی تاخیر نہیں ہوئی اور صوبے کے مقتدر سیاسی قائدین کبھی بھی اسلام آباد جا کر وزیر اعظم سے براہ راست ملاقات کرکے ان سے صوبے کے جائزوسائل اور حقوق کی فراہمی پربات چیت کر سکتے ہیں اس مشاورتی اجلاس میں تحریک انصاف کوشرکت کی دعوت دی گئی تھی یا نہیں بہرحال تحریک انصاف کی نمائندگی بھی ہوجاتی تو زیادہ موثر ہوتا تحریک انصاف کی نمائندگی کے لئے سپیکرخیبر پختونخوا اسمبلی کو مدعو کیا جاسکتا تھا بہرحال اب بھی تحریک انصاف کو اس غیر سیاسی اور صوبے کے اجتماعی مفاد کی خاطرجدوجہد میں سیاسی اختلافات اور حالات کے باوجود نظر اندازنہیں کیا جا نا چاہئے صوبے کے وسائل و حقوق بارے عوامل کے اعادے کی ضرورت نہیں اس بارے میں جتنا ممکن ہو سکے باہم تعاون کی راہ اختیار کرنا صوبے کی خدمت ہوگی۔

مزید پڑھیں:  بارش سے پہلے چھت کا انتظام کیوں نہیں؟