مشرقیات

میں نے چند ایک مزاح نگار کو پڑھا ہے، اور اب تک میرے علم میں جو بھی مشہور مزاح نگار ہے وہ شادی شدہ ہے۔ یہ ہنسنے کی بات نہیں ہے۔۔۔ تاریخ گواہ ہے اس بات پر جو بھی ہنسا۔۔۔۔ اسکی شادی ہوگئی۔۔۔ اور جو شادی شدہ ہنسا۔۔۔ وہ ہنستے ہنستے رو پڑتا ہے۔۔۔
مزاح نگار بننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ خود مزاق بن جائیں اور مزید نکھار چاہیے تو دوسری شادی کرلیں، زندگی ہی مزاق بن جائے گی۔ اور پھر اس فن میں اسقدر مہارت ہوجائے گی کہ رفتہ رفتہ آپ کو صرف یہ محسوس ہوگا کہ بیوی کچھ کہہ رہی ہے۔۔ پہلی کہہ رہی ہے یا دوسری۔۔۔؟؟ اس سے بے نیاز ہو کر آپکو بس ہاں اور ہوں کرنا ہے، ناں کا تو سوال تب پیدا ہوگا جب آپ غور سے سنیں گے۔ لیکن صرف سوال پیدا ہوگا۔۔۔ جرات پیدا ہوگی یا نہیں، اس سوال پر راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔۔۔ مطلب خاموش ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بھی دوستوں نے اکثر کہا کہ یار آپ کی حس مزاح بہت اچھی ہے۔۔ اب انکو کیا بتائوں کہ مجھے سننے کم لگا ہے۔۔۔ اب کوئی کہتا ہے "کل ٹماٹر لایا تھا”، اور مجھے سنائی دے کہ ” کل کما کر لایا تھا ” تو میں یہی سمجھونگا نا؟ کہ باقی دن چرا کر لا رہا تھا؟۔۔۔
یوفون کا وہ کمرشل تو آپکو یاد ہوگا۔۔۔ ایک نرم سا گدّا لا دو۔۔۔۔ اور وہ گدھا لے آتا ہے۔۔۔ معلوم ہوا مزاح نگاری میں نکھار کے لیے بہرا ہونا بھی ایک نعمت ہے۔
کہتے ہیں کراچی میں اک بس کنڈکٹر اک مسافر سے بری طرح الجھا ہوا تھا، کنڈکٹر بار بار پوچھ رہا تھا، کہاں جانا ہے؟؟؟؟ اور مسافر صرف اتنا کہہ کر چپ ہوجاتا۔۔۔ "بول دیا”۔۔۔ اب کنڈکٹر بھنّا رہا تھا۔۔۔ کس کو بول دیا؟؟؟؟ کب بول دیا؟؟؟؟ جب بات زیادہ آگے بڑھی تو مسافر سے ضبط نہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بول دیاااااااااااااااا بول دیاااااا۔۔۔۔۔۔۔۔ بول دیا ٹون زونا ہاے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( مسافر بنگالی تھا اسے بلدیہ ٹائون جانا تھا)
مزاح کی ایک صنف مزاح المومنین ( ایسا مذاق جس میں دھوکا، جھوٹ، بیہودگی نہ ہو، نیز کوئی شرعی قباحت بھی نہ ہو) ہے۔ اور آپس کی بات ہے مزاح کے م پر پیش ہے۔۔۔۔ یہ نثر کی وہ صنف ہے جسکا نام ادا کرنے کے لئے ہونٹ گول کرنا پڑتے ہیں اور اور پڑھ کر چیرنے۔۔۔۔
کبھی کسی کی مان بھی لیا کریں.. کوئی ایسی حرکتیں کرتا دیکھے تو کیا کہے گا؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پریشان بیٹھی سوچ رہی تھی کہ اس نے اپنی اولاد سے اتنی محبت کی ساری کمائی ان پر لگائی۔اچھا کھلایا، اچھا پہنایا۔ شہر کے بڑے تعلیمی اداروں میں پڑھایا۔ پھر نجانے کہاں غلطی ہوئی جو اسکی اولاد نافرمان نکلی؟ تو اسے یاد آیا کہ جب وہ سکول ٹیچر تھی۔ تو کلاس میں لیٹ پہنچنا،بچوں کو سمجھائے بغیر سبق دے دینا، سوال پوچھنے والے بچے کو ڈانٹ دینا، ان سے ذاتی کام کروانا اور پیپروں میں اپنی مرضی سے انہیں پاس فیل کر دینا اس کی عادت تھی۔
پھر ندامت سے اسکا سر جھک گیا____

مزید پڑھیں:  تزئین و آرائش بعد میں ،پہلے شہر بچائو