کے پی کی سیاحت خطرے میں

َخیبر پختونخوا میں حال ہی میں گزری ہوئی صوبائی حکومتوں کے دور میں سیاحت کے فروغ پر کافی توجہ دی گئی اور ریکارڈ تعداد میں سیاحوں نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں کا رخ کیا جس میں سوات ‘ چترال اور دیر کے اضلاع کے سیاحتی مقامات یعنی پورا ملاکنڈ ڈویژن کا علاقہ قابل ذکر ہے یہاں تک کہ خیبر پختونخوا کے ضم قبائلی اضلاع کی طرف بھی سیاح متوجہ ہونے لگے تھے لیکن بدقسمتی سے ان علاقوں میں اب امن و امان کی صورتحال اب اتنی تسلی بخش نہیں رہی جس کے باعث اس سال سیاحوں کی اس طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہوسکتی ہے ملاکنڈ ڈویژن کے محولہ علاقوں کی طرف سیاحوں کی توجہ سوات ایکسپریس وے کے باعث بڑھ گئی تھی لیکن سیلاب سے سڑکوں اور دیگر بنیادی اساس کو جو نقصان پہنچا اس کی بروقت بحالی نہ ہونے کے باعث سیاح تو درکنار خود مقامی لوگوں نے بھی آمدورفت کم کر دی ہے اس صورتحال میں اس سال صوبے کو سیاحت کے مد میں کاروبار و آمدنی کے مطلوبہ اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا تقریباً یقینی ہے ملک کی سیاسی صورتحال اور بے چینی کے علاوہ مہنگائی اور آمدورفت کے ا خراجات میں اضافہ بھی سیاحوں کی تعداد میں کمی لانے کے باعث عوامل ہیں۔ مستزاد ہمارے نمائندے کی یہ رپورٹ چشم کشا ہے کہ موسم سرما میں اتروڑ کے مختلف بالائی علاقوں سے گرم علاقوں کی جانب نقل مکانی کرنے اور موسم گرما میں پھر واپس آنے والے کالام اتروڑ سڑک کی خرابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایک سال پہلے کالام، اُتروڑ سڑک ایک کلومیٹر تک پانی میں بہہ گئی تھی جس کی وجہ سے اب کالام اتروڑ روڈ بند ہے جبکہ بحرین سے کالام تک سڑک بھی جگہ جگہ پر خراب ہے، جس کی وجہ سے اس سال بہت کم سیاح کالام جاسکیں گے۔حکومتی اداروں کی غفلت کے باعث مایوسی کا یہ عالم ہے کہمقامی کاروباری افراد نے چندہ کرکے از خود روڈ بنانے کا کام شروع کیا ہے۔ کالام کی سڑک مختلف مقامات پر پچھلے سال کے سیلاب میں بہہ گئی تھی جس پر اب صرف فور بائی فور کی گاڑیاں جاسکتی ہیں۔ بحرین بازار میں دریا سے پانی کے داخل ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سے دکانداروں اور ہوٹل والوں نے بحرین بازار کو خالی کردیا ہے۔چترال میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں جہاں سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے اور مرمت کی سعی نہیں کی گئی کچھ سڑکیں این ایچ اے نے اکھاڑ کر دوبارہ تعمیر کرنے کا عمل شروع نہیں کیا دیر کے بالائی سیاحتی مقامات جانے والی سڑکوں کی خستہ حالی و تباہی کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہ ہو گی ۔ صوبائی حکومت اور محکمہ سیاحت کو اس ضمن میں کوئی حکمت عملی اپنانی چاہئے تھی اب تو سیاحت کا سیزن بھی شروع ہو چکا ہے جہاں سڑکوں کی مرمت و بحالی مختصر مدت میں ممکن ہو کم از کم اس پر تو اب کام شروع ہونا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  واعظ بھی تو منبر پہ دعا بیچ رہا ہے