مشرقیات

صوفی تبسّم صاحب کا گورنمنٹ کالج لاہور میں بطور استاد ایک مقام تھا. وہ اپنے عزیزوں اور حلقہ احباب میں ایک اچھے "برتاوے” یعنی بانٹنے والے کے طور پر مشہور تھے. وہ عزیزواقارب کی بیٹیوں کی شادی میں مہمانوں کو کھانا کھلانے کا سارا انتظام اپنے ہاتھ میں لے لیتے اور کبھی کھانے کی تقسیم میں کوئی کمی بیشی نہ رہتی. جتنے مرضی لوگ آجائیں, مشہور ادیب اشفاق احمد نے ایک بار بتایا کہ ان کے استاد صوفی تبسّم صاحب نے ایک دن اپنے ففتھ ایئرکے طلبہ سے کہا چلو بھئی فلاں گھر میں بارات آنے والی ہے, جاکر کھانا برتانا ہے. وہاں پہنچے… بارات میں 80 لوگوں کا بتایا گیا تھا ۔مگر جب بارات آئی تو وہ لوگ 160 سے بھی زیادہ تھے…صوفی صاحب کے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہوئے اور ناک تک آگئے. انہوں نے قریب موجود اشفاق احمد سے کہا…!اشفاق ہْن کی کرئیے؟”اشفاق احمد نے اپنی طالبعلمانہ سمجھ سے کہا…!”دیگوں میں مزید پانی ڈال دیتے ہیں,” وہ گھبرا کر بولے…!”احمق لڑکے! سالن میں گھی کا پورا ” پِیپا” یعنی 16 کلو کا پورا ٹین ڈالیں گے. جب سالن میں "تریِر” زیادہ ہو تو کم کھایا جاتا ہے.”پھر اسی طریقے سے کھانا تیار ہوا…لڑکوں نے بھاگ بھاگ کر کھانا Serve کیا. وہ اندر سے ڈر بھی رہے تھے کہ کھانا کہیں کم نہ پڑ جائے, آخر عزت کا سوال تھا…ادھر کھانا ختم ہونے ہی والا تھا جب اچانک باراتیوں میں سے کسی نے آواز لگائی "بس جی…!”پھر باقی ہر طرف سے بھی یہی آوازیں آنے لگیں.صوفی صاحب کے ہاتھ میں کپڑا تھا, وہ اندر سے خدا جانے کتنے پریشان تھے. یونہی یہ آواز آئی, وہ تیورا کرزمین پر گرے. شاگردوں نے بھاگ کر اٹھایا, لٹایا, ٹانگیں دبائیں, ہاتھ پاؤں کی مالش وغیرہ کی اور وعدہ لیا کہ خدا کے واسطے ایسی ٹینشن والا کام دوبارہ ذمہ نہیں لینا. انہوں نے بھی ہاں میں ہاں ملائی اور کہا…!”میری توبہ! آج تو پریشانی نے مار ہی ڈالا تھا.” وہاں سے نکلے تو استاد صاحب آگے آگے اور شاگرد پیچھے پیچھے چل رہے تھے. پندرہ بیس قدم چلے ہوں گے کہ ایک گھر سے ایک مائی نکلی. اس نے صوفی صاحب کو دیکھا اور دور ہی سے پکاری…”وے غلام مصطفیٰ! میں تَینوں لبھدی پِھرنی ساں. کْڑی دی تاریخ رکھ دِتّی اے, بھادوں دی تیراں…کَھان پِین دا اِنتظام تْوں اِی ویکھنا ایں”.صوفی صاحب جو تھوڑی ہی دیر پہلے توبہ کرکے نکلے تھے, جھٹ سے بولے…
” کاغذ لاؤ, یہ لو پینسل اور لکھو,
تیراں سیر گوشت, ایک بوری چَول……,
بس اَسی پہنچ جاواں گے.”

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے