ہر بار کامسئلہ

ہمارے نمائندے کے مطابق سوات میں مختلف سرکاری محکموں میں سینکڑوں بھوت ملازمین کا انکشاف ہوا ہے جو ایک عرصہ سے بغیر ڈیوٹی کے گھر پر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ ان افراد کو پچھلے پانچ سال کے دوران بھرتی کیا گیا ہے۔ یہ افراد ایک دن بھی ڈیوٹی پر نہیں گئے۔صرف سوات ہی میں نہیں تحقیق کی جائے تو پورے صوبے میں اس طرح کے معاملات کا سامنے آنا بعید نہیں اس طرح کے معاملات عموماً جس طرح سامنے آتے ہیں اسی تیزی کے ساتھ اس پر پردہ ڈالنے کا رواج بھی ہے ۔ سیاسی ادوار میں سیاسی بنیادوں پر بھرتی ایک دور تک محدود نہیں لیکن اس بیروزگاری اور سخت معاشی حالات کے دور میں جب کسی کو خواہ جس بنیاد پر بھی ملازمت ملے ایک دن بھی دفتر حاضر نہ ہونا المیہ ہے جن محکموں میں ضرورت کے مطابق باقاعدہ طریقہ کار سے عملہ بھرتی کیا گیا ان سے کام نہ لیا جانا اور ان کی جانب سے گھر بیٹھے تنخواہوں کی وصولی کیسے ہوتی رہی ان کی بھرتیاں جیسے بھی ہوئی ہوں ان سے کام لینا متعلقہ محکمے کے حکام کی ذمہ داری تھی اب جبکہ یہ معاملہ سامنے آچکا ہے تو اس امر کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے کہ ان کی بھرتی شفافیت کے ساتھ ہوئی تھی یا پھر سیاسی بنیادوں پر ان کو بھرتی کیا گیا تھا لگتا نہیں کہ ان لوگوں کو بھرتی کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کئے گئے ہوں اس تمام عمل کی تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے بعد ان سے ناجائز طور پر لی گئی تنخواہوں کی وصولی اور ان سے کام لینے میں چشم پوشی کا مظاہرہ کرنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے بعض محکموں میں جس طرح مضحکہ خیز بھرتیاں ہوئیںان کی خصوصی تحقیقات ہونی چاہئے سیاسی مداخلت اور دبائو اپنی جگہ جن سرکاری عہدیداروں نے معاونت کی ان کے خلاف بھی تحقیقات ہونی چاہئے اور ان کا بھی احتساب ہونا چاہئے اور آئندہ کے لئے اس طرح کے عوامل کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل وضع کرکے معاونت اور سہولت کاری کرنے والے سرکاری عہدیداروں کو ذمہ دارٹھہرا کر سزا بھی تجویز کی جائے تاکہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔سیاسی جماعتوں کو بھی آخر کار اس بات کا فیصلہ کرلینا چاہئے کہ وہ اپنے اپنے ادوار حکومت میں آئندہ اس طرح کی بھرتیوںکا اعادہ نہیں کریں گی اور محض سیاسی حمایت اور اپنے کارکنوں کو کھپانے کے لئے نہ تو صوبے کے خزانے پر بوجھ ڈالیں گی اور نہ ہی ایمانداری سے کام کرنے کے خواہشمند ‘ تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی مزید حق تلفی کا ظلم روا رکھیں گی۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟