وہی ہوا جس کا خدشہ تھا بجائے اس کے کہ روٹی کی قیمت کم کی جاتی الٹا اضافہ بھی کر دیا گیا اور وزن میں بھی کمی کر دی گئی اب تک ایسا غیر اعلانیہ طور پر ہوتا آیا ہے اب تو انتظامیہ کی اشیر باد بھی مل گئی ہے اس کے بعد عوام پوری طرح نانبائیوں کے رحم و کرم پر ہوں گے ہمارے رپورٹر کے مطابق پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے روٹی کی قیمت بڑھاتے ہوئے اس کا وزن کم کر دیا ہے پشاور میں اب 120گرام روٹی کی سرکاری قیمت 20روپے مقرر کردی گئی ہے اس سے قبل 125گرام روٹی کی قیمت 15روپے تھی۔ پشاور میں آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ کے بعد نانبائیوں نے روٹی کی قیمت خود ساختہ طور پر بڑھا دی تھی جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نانبائیوں کے سامنے بے بس ہو کر وزن پانچ گرام کم کر کے روٹی کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔ آٹے کی بوری دس ہزار ، سپیشل آٹے کی بوری 12ہزار روپے میں فروخت ہونے کے باوجود محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ نابنائیوں کے سامنے بے بس ہو کر پشاور کے شہریوں کو مہنگی روٹی فروخت کرنے کی اجازت کیوں دی اس منطق کو سمجھنا مشکل ہے بہرحال حیرت انگیز طور پر پنجاب سے آٹے کی ترسیل شروع ہونے کے بعد 80کلو بوری کی قیمت میں 6ہزار روپے تک کمی آئی ہے تاہم اس کے باوجودالٹا نانبائیوں کو روٹی کا وزن کم کرنے اور قیمت بڑھانے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اب تک آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کا عذر تراشا جاتا رہا جو اپنی جگہ ایک قابل قبول عذرتھا لیکن جب آٹے کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ آرہی ہے تو ایسے میں روٹی کی قیمت میں اضافہ کی اجازت کیوں دی گئی یہ سمجھ سے بالاتر امر ہے اگر اس باعث استعجاب اور عاجلانہ اجازت کو ایک طرف رکھ کر دیکھا جائے تو سرکاری نرخنامہ او وزن کے مطابق شہر میں اور صوبے میں شاید ہی کوئی ایماندار تندور والا اس کی پابندی کرتا ہو گا یہاں تو نصف وزن کی روٹی دس روپے اضافی نرخوں پر فروخت ہوتی رہی ہے اوربار بارتوجہ دلانے کے باوجود کسی کے کانوں پر جونک تک نہیں رینگتی۔ بہرحال اب جبکہ نانبائیوں اور ضلعی انتظامیہ میں ایک ناقابل قبول نرخ اور وزن پر اتفاق ہو ہی گیا ہے تو اب تندور والوں کو چاہئے کہ وہ اس کی ہی پابندی کریں اور ڈبل روٹی کے نام پر یا پھر مختلف نام رکھ کر روٹی کی اضافی قیمت پر فروخت ترک کردیں اگر یہ بھی منظور نہیں تو سادی روٹی کی جو قیمت اور وزن مقرر کی گئی ہے اس کی پابندی کی جائے انتظامیہ کا اگر کہیں وجود ہے تووہ نانبائیوں کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ عوامی مفاد ات پر نظر رکھنے کی ذمہ داری بھی نبھائیں اور سرکاری وزن اور نرخ پر روٹی کی فروخت یقینی بنائیں نیز نانبائیوں کو غیر معیاری آٹا استعمال کرنے سے بھی روکا جائے۔
