ڈائیوو کمپنی کے درمیان تنازع

محکمہ ٹرانسپورٹ اور ڈائیوو کمپنی کے درمیان تنازع شدت پکڑ گیا

ویب ڈیسک: محکمہ ٹرانسپورٹ اور بی آر ٹی سروس چلانے والی ڈائیوو کمپنی کے درمیان تنازع شدید ہوگیا ہے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بقایاجات کیلئے خطوط ارسال کرنا ڈائیوو کمپنی کو مہنگا پڑ گیا ہے نگراں وزیر ٹرانسپورٹ نے ڈائیوو بس سروس کو الاٹ کردہ ٹرمینل لیز ختم ہونے پر فوری طور پر خالی کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو خط بھیج دیا ہے جس کے مطابق ڈائیوو ایکسپریس بس سروس کے ساتھ لیزکے معاہدے کی میعاد ختم ہونے پر گزشتہ سال2022ء میں ٹرمینل خالی کرنے کیلئے پیشگی اطلاع بھی دی جا چکی ہے
اس لئے ڈائیوو سے ٹرمینل فوری طور پر خالی کروانے کیلئے انتظامات کئے جائیں۔ خط میں ڈائیوو سے تازہ ترین کرایوں کے مطابق سالانہ 10 فیصد اضافہ نہ کرنے پر وصولی کی ہدایت بھی کی گئی ہے یہ خط وزیر ٹرانسپورٹ کے پرائیویٹ سیکرٹری کی جانب سے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو بھیجا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور میں ڈائیوو سروس شروع کرنے کیلئے کمپنی کی جانب سے روڈ ٹرانسپورٹ سروس کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا جس کی روشنی میں حکومت نے جی ٹی روڈ پر حاجی کیمپ جنرل بس سٹینڈ کے سامنے اڈہ ڈائیوو کمپنی کو لیز پر دیا تھا جبکہ بی آرٹی سروس کی244 گاڑیوں کی دیکھ بھال اور چمکنی اور حیات آباد ڈپو بھی ڈائیوو کے زیر انتظام کمپنیوں کے پاس ہے ان کمپنیوں کے4ماہ کے بقایاجات ہیں جس کیلئے کمپنی نے دو خطوط ارسال کئے ہیں
جس پر وزیر ٹرانسپورٹ برا مان گئے ہیں اور اب ڈائیوو بس سروس کا اڈہ بھی فوری طور خالی کرانے کا حکم دیا گیا ہے واضح رہے کہ پشاور میں بیرونی سرمایہ کاری کا تناسب گزشتہ ایک عشرے سے صفر ہے اگر نگراں حکومت کی جانب سے یہ اقدام اٹھایا گیا توٹرانسپورٹ میں کی گئی اس سرمایہ کاری پر اثر پڑیگا اور لاکھوں لوگوں کے اندرون ملک سفر کا نظام خراب ہو جائیگا۔

مزید پڑھیں:  عثمان ڈار کو مشروط طور پر عمرے پر جانے کی اجازت