صوبائی بجٹ کی تیاری

مالی بحرانِ، صوبائی بجٹ کی تیاری میں مشکلات

ویب ڈیسک:وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی بندش کی وجہ سے خیبرپختونخواکی نگران حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں شدید مالی مشکلات کاسامناہے کفایت شعاری پالیسی کے تحت تمام ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز بند کئے گئے ہیں اور اگلے مالی سال کے بجٹ میں بھی کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں کیا جائے گاجس کے نتیجے میں پی ٹی آئی دور میں شروع کئے گئے منصوبوں صحت کارڈ پلس اور بس ریپڈ ٹرانس کی بندش کاخطرہ بھی منڈلا رہا ہے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ قرضہ کی قسط پر ڈیڈلاک کی وجہ سے وفاقی حکومت کو خسارے کاسامنا ہے جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بھی مالی بحران شدید ہورہا ہے 10اپریل2022کے بعد سے پن بجلی منافع اور ترقیاتی پروگرام کیلئے فنڈز کا اجرا بند کردیا گیاہے اور پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت کے خاتمے کے بعد سے صوبائی حکومت کو وفاق سے بقایاجات نہیں ملے ہیں
جس کے باعث صوبے میں میگا پراجیکٹ متاثرہونے لگے ہیں ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد ہی حقیقی اعداد و شمار پیش کئے جاسکیں گے اس وقت مالی بحران کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں تمام ترقیاتی پروگرام بند پڑے ہیں الیکشن کمیشن کی جانب سے پرانے منصوبوں کیلئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے اور اس سلسلے میں چار ماہ پر مشتمل بجٹ کی تیاری کی اجازت دی گئی ہے لیکن نگران حکومت نے4ماہ ،6ماہ اور ایک سال کیلئے بجٹ کی تیاری کیلئے اعدادو شمار تیار کئے ہیں فنڈز کی کمی کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن کے مسائل سامنے آرہے ہیں اور ہرماہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے
پی اینڈ ڈی کے ذرائع کے مطابق وفاق سے صوبے کے وسائل کی عدم فراہمی کی وجہ سے بجٹ کی تیاری کا کام مفرضوں پر کیا جائے گا اس ضمن میںوفاقی حکومت کو کئی بار صوبے کے بقایا جات کی ادائیگی کی درخواست کی گئی ہے لیکن ابھی تک صرف4ارب روپے قبائلی اضلاع کیلئے مشروط بنیادوں پر جاری کئے گئے ہیں ایک سال،6 ماہ یا پھر چار ماہ کیلئے تین بجٹ تجاویز تیار کی گئی ہیں چار ماہ کیلئے 500ارب روپے کا انتظامی بجٹ منظور کئے جا نے کا امکان ہے اور مختصر مدتی بجٹ میں کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں کیا جائے گا دوسری جانب وفاق سے فیڈرل ٹیکس کی مد میں 800 ارب روپے ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے مرکز سے ترقیاتی کاموں کیلئے 100 ارب روپے بندوبستی اضلاع اور 24 ارب ضم قبائیلی کیلئے مختص کئے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے
سال رواں کے 1332 ارب روپے کے بجٹ کے مقابلے میں مالی سال2023.24 کیلئے تقریبا 1500ارب روپے بجٹ کا تخمینہ لگایاگیاہے تاہم وفاقی بجٹ پیش ہونے اور صوبے کو ملنے والی رقم کو دیکھ کر ہی حقیقی بجٹ تیاری کی جاسکتا ہے اس مالی بحران کی وجہ سے خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے تمام سرکاری محکموں کے انتظامی افسران کو کفایت شعاری کے اقدامات کی پابندی کی ہدایت کی ہے مالی وسائل کی عدم موجودگی کے باعث رواںمالی سال کے بجٹ میںکوئی بیوٹی فی کیشن سکیم نہیں رکھی گئی ہے اور آئندہ بجٹ میں کوئی ایسا منصوبہ شامل نہ کرنیکا فیصلہ کیا گیاہے اس کے علاوہ تمام سرکاری محکموں کو دفاتر کی تزئین وآرائش،فرنیچر کی خریداری،دفاتر میں ٹائلزاور سیلنگ سمیت دوسری اخراجات پر پابندی لگادی گئی ہے محکمہ منصوبہ بندی وترقی کو ایسے تمام پراجیکٹ کا جائزہ لینے اور غیرضروری اخراجات کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ایسے تمام سکیموں میں ٹائلز کی تنصیب اور دوسرے تزئین وآرائش کے منصوبے بند کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:  بلوچستان کابینہ کی حلف برداری تقریب منسوخ