موم کی ناک اور نام کٹنے کا مسئلہ

ویسے تو انسانی جسم میں ناک بڑی نازک بلکہ خطرناک عضو ہے جس کے حوالے سے لاتعداد محاورے اور ضرب الامثال موجود ہیں خاص طور پر بیگماتی زبان میں ناک کٹ جانا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے اگرچہ مردوں کے نقطہ نظر سے اس کی زیادہ اہمیت نہیں کیونکہ ان کی ناک کٹ جانے کا ایسا کوئی خاص خطرہ نہیں ہوتا جبکہ بیگمات ہی اس کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اور خاندان میں مختلف تقاریب، معاشرتی معاملات میں ان کی ناک کٹنے کے خطرات ہر وقت لاحق ہوتے ہیں، اس ضمن میں ہماری ہندکو زبان میں ”نک نموش” کے الفاظ عموماً استعمال کئے جاتے ہیں اور بات بات پر خاندان کی دیگر خواتین کے مقابلے میں (عموماً اخراجات کے حوالے سے) کمتر رہنے کو اسی نک نموش کے ساتھ نتھی کرکے اپنے مردوں کو غیرت دلوائی جاتی ہے کہ کل فلاں کے بیٹے کی شادی تھی، منگنی تھی یا پھر اور کوئی تقریب اس پر انہوں نے اتنا خرچ کیا تھا، انواع و اقسام کے کھانے پکوائے تھے فلاں فلاں قسم کے لباس تیار کروائے تھے وغیرہ وغیرہ۔ اگر ہم ان سے کم کریں گے تو خاندان میں ناک نہیں کٹے گی؟ اسی نوع کا بیانیہ پشتو بولنے والے خاندانوں میں بھی رائج ہے اور اگر کوئی ”مقابلے” سے پیچھے ہٹ کر اپنی چادر کے مطابق پائوں پھیلانے یعنی اپنے حالات کے مطابق اخراجات کی بات کرے تو اسے ”پوزہ پریکڑے” یعنی نک کٹی کے نام سے یاد کرکے طنز کے تیروں سے چھلنی کیا جاتا ہے۔ یوں ناک کو اونچا رکھنے کی کوشش میں اپنی بربادی کا سامان کیا جاتا ہے گویا سارا مسئلہ ناک ہی کے گرد گھومتا ہے۔
ناک پتلی ہو یا کہ موٹی
چاہے لمبی ہو یا کہ چھوٹی ہو
ہر کوئی اس پہ ناز کرتا ہے
ہر کوئی اس سے خوف کھاتاہے
ناک کے حوالے سے اردو زبان میں محاروں اور ضرب الامثال پر ایک نظر ڈالنے سے پہلے ایک خبر پر نظر دوڑاتے ہیں جو دراصل آج کے کالم کا موضوع بھی بنا، خبر ہمارے دوست ملک ترکی کے شہر انقرہ سے آئی ہے جہاں ایک شخص مہمت اوزپوریک نے سب سے لمبی ناک کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا ہے، گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے مہمت کی 3.46 انچ (8.79 سینٹی میٹر) لمبی ناک کو دنیا میں سب سے لمبی انسانی ناک تسلیم کرلیا ہے، یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے جو خبر کا حصہ نہیں بلکہ راقم کے ذاتی تجربے میں آنے والے حقائق کے حوالے سے ہے کہ ترک زبان میں عربی کے بعض حروف نہ ہونے کی وجہ سے اس کے متبادل الفاظ رائج ہیں اور مہمت دراصل محمدۖ کا نعم البدل ہے اسی طرح ترکیہ میں اذان میں اللہ اکبر کے عربی زبان کے الفاظ کی جگہ” اللہ اجیر” پڑھا جاتا ہے، خیر یہ تو جملہ ہائے معترضہ تھے اور خبر کی جانب آتے ہیں کہ اپنی غیر معمولی لمبی ناک کی وجہ سے مہمت کو اکثر مذاق کا نشانہ بننا پڑتا تھا لیکن ساتھ ہی ان میں سونگھنے کی حس (قوت شامہ) بھی دوسروں کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ رہی بقول استاد شاعر قلق
جن و بشر زمین پہ فلک آسمان پر
سب ناک گس رہے ہیں تیرے آستان پر
بہرحال اس لمبی ناک کی وجہ سے مہمت کو جہاں لوگوں کے طنز کا شکار ہونا پڑا وہاں ایک روز اس کے دماغ میں یہ بات سمائی کہ کیوں نہ اس لمبی ناک کو عالمی سطح پر منوانے کی کوشش کی جائے اور انہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے نمائندوں سے رابطہ کیا اور ماہرین کی مدد سے ان کی ناک کی درست لمبائی کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی جس سے پتا چلا کہ ان کی ناک 3.46 انچ یعنی 8.79 سینٹی میٹر لمبی ہے، یوں مہمت کو دنیا میں سب سے لمبی ناک والا انسان قرار دیتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ 1770 کے عشرے عیسوی میں سرکس کے ایک برطانوی بازی گر تھامس ویڈرز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ناک 7.5 انچ لمبی تھی مگر اس دعوے کی تصدیق کسی بھی معتبر ذریعے سے نہیں ہوئی۔ مہمت اوزپوریک یہ ریکارڈ ملنے پر بہت خوش ہے کیونکہ ان کی لمبی ناک نے ساری دنیا کے سامنے ان کی ناک اونچی کردی ہے، اس پر ہمیں بھارت کی ایک فلم لاوارث یاد آگئی جس میں امیتابھ بچن نے ایک گانے میں کئی روپ بدل کرانسان کے قد کا احاطہ کیا یعنی
جس کی بیوی لمبی اس کا بھی بڑا نام ہے
کوٹے سے لگا لو سیڑھی کا کیا کام ہے
وغیرہ وغیرہ اور بیویوں کی سیاہ رنگت، موٹاپا، ناٹاپن کے حوالے سے گانے کے دوران دلچسپ صورتحال پیدا کی گئی ہے مگر مزے کی بات یہ ہے کہ اس گانے میں بھی ”ناک” کا کوئی تذکرہ نہیں ہے جبکہ مہمت اوزپوریک کو ان کی لمبی ناک کی وجہ سے عالمی ریکارڈ کا حقدار قرار دیا گیا ہے لیکن انہیں یہ احساس نہیں ہو رہا کہ اس ”لمبی ناک” نے انہیں ایک خطرے سے دوچار بھی کردیا ہے یعنی اب ان کو اس بات کاخدشہ رہے گا کہ دنیا
کے کسی اور حصے سے ان کے مقابلے میں ان سے بھی لمبی ناک والا کوئی نکل آئے اور یوں ان کی ”اونچی ناک” نیچے آنے سے ان کا ریکارڈ ٹوٹ جائے۔ یاد رہے کہ دنیا کے طویل القامت انسان کا ریکارڈ پاکستان کے عالم چنا کے پاس تھا اور ان کے انتقال کے بعد یہ ریکارڈ ایک اور پاکستانی (نام یاد نہیں رہا) کے پاس ہی ہے اس لئے اگر مہمت کا ریکارڈ ٹوٹنے کی نوبت آگئی تو یقیناً محاورے کے مطابق وہ ایسی کوئی خبر ملنے پر ناک بھوں ضرور چڑھائیں گے اور ممکن ہے ہمارے ہاں بیگماتی زبان میں ان کے گھر کی خواتین ناک پر انگلی رکھ کر ”اے نوج” کہنے پر بھی آمادہ ہوجائیں اور اگر ان خواتین میں کوئی ”نک چڑھی” بھی موجود ہو تو اس صورتحال کو ایک اور محاورے کے مطابق اسے ناک کٹنے سے تشبیہہ دے کر ساری شیخی ”ناک کے راستے نکل جانے” سے بھی تعبیر کرسکتے ہیں یعنی بقول استاد رند
ہنستے ہنستے ہوگیا اے گل اگر وہ بد دماغ
ناک کے رستے نکل جائے گی سارا اختلاط
یوں گویا ایک اور محاورہ بھی سامنے آسکتا ہے یعنی موم کی ناک جیسے حالات جب چاہیں کسی اور طرف پھیر دیں۔ خبر میں 1770ء کے دور میں ایک سرکس کے بازیگر کی 7.5 انچ لمبی ناک کا جو حوالہ دیا گیا ہے چونکہ سرکس میں بازیگروں اور مسخروں کے میک اپ سے ان کی ناک لمبی اور موٹی کرنے کا رواج تب بھی تھا اب بھی ہے جنہیں عرف عام میں جوکر کہا جاتا ہے تو عین ممکن ہے کہ میک اپ کے ذریعے کسی کی ناک کو مصنوعی طور پر اتنا لمبا بنا کر اسے کرتب کرنے کیلئے میدان میں اتارا جاتا رہا ہو اور عوام میں یہ تاثر پھیل گیا کہ اس کی ناک ”اصلی ہے” مگر بہرحال یہ ناممکن سی بات ہے اس لئے مہمت اب تک تو چیمپئن کے درجے پر فائز ہے تاآنکہ کوئی ان سے بھی آگے نہ چلا جائے۔

مزید پڑھیں:  ایران کے خلاف طاغوتی قوتوں کا ایکا