معیشت کی بہتری کے اشارے

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کراچی چیمبر کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت کی بہتری کے حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا ہے اسے یقیناً ملکی عوام کیلئے حوصلہ افزاء اور ان عناصر کیلئے مایوس کن اشارے سے تعبیر کیا جاسکتا ہے جو ملکی معیشت کے بارے میں عوام میں مسلسل مایوسی پھیلاتے ہوئے ملک کے ڈیفالٹ کی باتیں کررہے ہیں، وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ بہت مشکل اصلاحات ہوچکی ہیں اور اب بہتری آئے گی، انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل مگر دلیر فیصلے کئے، آئی ایم ایف معاہدے کی تاخیر میں کوئی تکنیکی وجہ نہیں کچھ لوگوں کو شق ہے کہ وہ ڈیفالٹ کی تاریخیں دیتے رہتے ہیں، ان کو شرم آنی چاہئے، بجائے لوگوں کو امید اور تسلی دینے کے تاریخیں دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام سب سے نقصان دہ چیز ہے، حکومت اب تک معیشت میں جدوجہد کر رہی ہے، بیرونی ادائیگیوں میں کوئی تاخیر نہیں کی، قیمتوں میں استحکام کیلئے کام ہو رہا ہے، عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں گے، کارباری طبقے کو ہر ممکن سہولیات دی جائیں گی، وزیر خزانہ نے جن حالات کی طرف اشارہ کیا ہے یقیناً وہ قابل تشویش تھے اور بقول وزیر خزانہ جب موجودہ حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے یہ صورتحال دیکھی تو ان کے سامنے دو ہی سوال تھے کہ صورتحال کو جوں کا توں رکھتے ہوئے سابق حکومت کو چلنے دیا جائے اور تباہی ہو جائے، اس کے بعد فیصلہ کیا جائے یا پھر فیصلہ لیا جائے اور ملک کو سنبھالا جائے، پھر سب جماعتوں نے ملک کر فیصلہ کیا کہ سیاست ہوتی رہتی ہے یوں پی ڈی ایم کی جماعتوں نے لبیک کہا تو ہم نے ذمہ داری لے لی، انہوں نے کہا کہ جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا، اب حالات بہتری کی طرف جائیں گے، پاکستان نے سروائیو کرنا ہے اور ہم نے مل کر چیلنج کا سامنا کیا، مزید بھی کریں گے بہت مشکل اصلاحات ہوچکی ہیں، آئی ایم ایف معاہدے کی تاخیر میں کوئی تکنیکی وجہ نہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے کہ پاکستان کی کمٹمنٹ میں تاخیر نہ ہو، کوشش ہے غیر ملکی ادائیگیاں وقت پر ہوں اور کر بھی رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ باہر تو کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے گا، یہاں تک کہ آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے امکان کو مسترد کردیا ہے، جہاں تک بعض عناصر کی جانب سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے دعوئوں کا تعلق ہے اس بیانئے کو ایک مخصوص سیاسی طبقے کی جانب سے تسلسل کے ساتھ پھیلایا جارہا ہے جبکہ اپنے اقتدار کے دنوں میں محولہ سیاسی جماعت نے پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کی مبینہ طور پر ہر ممکن کوشش کی اور بعض ا طلاعات کے مطابق اس حوالے سے کچھ غیر ملکی قوتیں بھی پشت پناہی کر رہی تھیں، ان بیرونی قوتوں کا اصل مقصد پاکستان کو ڈیفالٹ کرکے اسے مجبور کرنا تھا کہ وہ اپنے ایٹمی اثاثوں پر سودا بازی کرکے خود کو بے دست و پا کردے جس کے بعد ان پاکستان دشمن قوتوں کو یہ جرأت ہوسکے کہ وہ خاکم بہ دہن پاکستان کو ایک بار پھر تقسیم کرکے اس کے وجود ہی کو مٹا دیں تاہم دشمن قوتوں کی اپنی منصوبہ بندی ہوتی ہے تو مارنے والے سے بچانے والے کی اپنی حکمت اور اسلام کے نام پر بننے والی مملکت کو خدانخواستہ صفحہ ہستی سے مٹادینے کی مکروہ خواہش رکھنے والوں کی ساری منصوبہ بندی اس وقت خاک میں مل گئی جب پی ڈی ایم جماعتوں نے ملکی نیا ڈبونے کی خواہش رکھنے والوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا باوجودیکہ انہیں صاف نظر آرہا تھا کہ اتنا سخت فیصلہ لینے سے خود ان کی سیاست سخت خطرات سے دوچار ہوسکتی ہے کیونکہ سابق حکومت نے جاتے جاتے ملکی معیشت میں جو بارودی سرنگیں بچھا کر اور آئی ایم ایف معاہدے سے دستبردار ہوکر معاشی اور اقتصادی بربادی کی بنیاد رکھی، موجودہ حکومت اب تک ان مشکلات کا سامنا کررہی ہے یعنی وہ ”بارودی سرنگیں” معیشت کیلئے مسلسل بربادی کا باعث بن کر موجودہ حکومت کو ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے سخت ترین فیصلے لینے پر مجبور کررہی ہیں جس سے شدید ترین مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں جو عوام کیلئے سوہان روح بن رہے ہیں، یہ وہی صورتحال ہے جس کی طرف وزیر خزانہ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقتدار سنبھالتے وقت ان کے پیش نظر دو ہی سوال تھے کہ یا تو خدانخواستہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے دیا جائے اوراس کے بعد اقتدار میں آیا جائے یا پھر اپنی سیاست کی قربانی دی جائے، آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدہ کئے جانے میں تاخیر کا سبب بھی کوئی تکنیکی وجوہات نہیں ہیں بلکہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے کنٹری ڈائریکٹر کی جانب سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تبصرے کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں بجا طور پر درست قرار دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہوسکتا اور سیاسی قیادت کے یہ خدشات درست ہیں کہ تما م شرائط پوری کئے جانے کے باوجوداگر آئی ایم ایف ابھی تک کسی معاہدے پر دستخطوں میں لیت ولعل کا مظاہرہ کررہا ہے تو اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کوہر صورت ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار کرنے کی خواہش رکھنے والی عالمی قوتوں اور اندرون ملک پاکستان کے ساتھ بغض رکھنے والے عناصر کی سہولت کاری کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم امید ہے کہ پاکستان موجودہ صورتحال پر اللہ کی مدد اور عوا م کے تعاون سے قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گا ۔ انشاء اللہ۔

مزید پڑھیں:  اک نظر ادھربھی