مشرقیات

آج سے چار سو سال قبل کسی جاپانی رئیس کا قیمتی مرتبان ٹوٹ گیا، اس نے مرتبان کی کرچیاں اٹھا کر باہر پھینک دیں، وہاں سے کوئی بودھ بھکشو گزر رہا تھا، اس نے کرچیاں دیکھیں، مسکرایا، کرچیاں اٹھا کر اپنے تھیلے میں ڈالیں اور رخصت ہوگیا، بھکشو کی کلائی میں سونے کا ایک کڑا تھا، یہ اس کی واحد متاع تھی، وہ دوسرے گاؤں پہنچا، سونار کے پاس گیا اور اس کی ورکشاپ میں مفت کام کی پیش کش کر دی۔سونار نے اسے رہائش اور مفت کھانے کے عوض اپنے پاس رکھ لیا، بھکشو نے اس سے درخواست کی، میں سارا دن تمہارے پاس مفت کام کروں گا لیکن شام کے وقت اپنا سونے کا کڑا پگھلا کر اپنے مرتبان کی مرمت کروں گا، سونار کو کیا اعتراض ہو سکتا تھا چناں چہ دونوں کا سودا ہوگیا، بھکشو اب سارا دن سونار کا کام کرتا تھا اور شام کے وقت جب دکان بند ہو جاتی تھی تو وہ اپنا کڑا پگھلا کر سونا نرم کرتا تھا اور سونے کی تار سے مرتبان کی کرچیاں جوڑتا رہتا تھا۔بھکشو نے مہینہ بھر کی محنت سے ٹوٹا ہوا مرتبان جوڑ لیا، اس نے اسے صاف کرکے دکان کے شو کیس میں رکھ دیا، مرتبان سونے کی چمک کی وجہ سے دور سے دکھائی دیتا تھا اور دیکھنے والے بے اختیار اس کی طرف کھچے چلے آتے تھے یوں وہ مرتبان چند دنوں میں پورے علاقے میں مشہور ہوگیا اور لوگ اس کی منہ مانگی قیمت دینے کے لیے تیار ہو گئے مگر بھکشو نے اسے بیچنے سے انکار کر دیا، اس کا کہنا تھا یہ مرتبان کسی اور کی امانت ہے، مرتبان کی تعریف پھیلتے پھیلتے اس جاپانی رئیس تک بھی پہنچ گئی جو دراصل اس مرتبان کا مالک تھا، وہ بھی اس دکان پر پہنچ گیا۔اس نے بھی مرتبان دیکھا مگر وہ اسے پہچان نہ سکا اور اس نے منہ مانگی قیمت دے کر مرتبان خریدنے کا اعلان کر دیا، بھکشو نے نیلامی کا بندوبست کر دیا، بولی شروع ہوئی اور رئیس بولی بڑھاتا رہا یہاں تک کہ علاقے کے تمام رئیس ہار گئے اور وہ رئیس جیت گیا، رئیس نے جب فخر کے ساتھ مرتبان اٹھا لیا تو بھکشو آگے بڑھا اور مرتبان اسے دے کر بولا "حضور یہ مرتبان دراصل ہے ہی آپ کا اور میں آپ کی چیز کی قیمت آپ سے کیسے وصول کر سکتا ہوں؟ آپ اپنا مرتبان لیں اور میرے لیے بس دعا کر دیں” رئیس نے حیرت سے پوچھا "کیا مطلب؟” بھکشو نے جواب دیا” میں فلاں تاریخ کو آپ کے گھر کے سامنے سے گزر رہا تھا۔آپ کا یہ مرتبان ٹوٹ گیا تھا اور آپ نے اس کی کرچیاں اٹھا کر باہر پھینک دی تھیں، میں کرچیاں اٹھا کر یہاں لے آیا، اپنا کڑا پگھلا کر اسے جوڑ دیا اور جڑے ہوئے ٹکڑوں نے اسے پیس آف آرٹ بنا دیا” رئیس حیران رہ گیا، بھکشو نے بتایا "ٹکڑے اشیائکے ہوں یا انسانوں کے یہ جب جڑتے ہیں تو انھیں پیس آف آرٹ بنا دیتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے آپ جب ٹوٹ جائیں تو آپ خود کو بے کار نہ سمجھیں، اپنی کرچیاں کچرا گھر میں نہ گرنے دیں، آپ کسی جگہ بیٹھیں اور اپنے آپ کو حوصلے، ہمت اور برداشت کے سونے سے جوڑنا شروع کر دیں۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان