تنخواہوں کی عدم ادائیگی ‘وعدہ خلافی

تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرایک مرتبہ پھر پشاور میں بلدیاتی ملازمین نے ہڑتال کر دی ہے۔انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ پشاور میں صفائی آپریشن معطل رہے گا اور اگر اس کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی تو پشاوریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی بھی بند کردی جائیگی۔حکومت اور سینی ٹیشن کمپنی کی کشمکش اور گزشتہ حکومت کے اقدامات کو جاری رکھنے سے گریز کی پالیسی سے سب سے زیادہ ملازمین متاثر ہو رہے ہیں قبل ازیں دو دن کے اندر ادائیگی کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کر دی گئی تھی لیکن حکومت نے کافی فنڈز جاری نہیں کئے اور ایک مرتبہ پھر صفائی اور بتدریج آبنوشی کی بندش کی دھمکی تک بات آگئی ہے۔ڈبلیو ایس ایس پی کے ملازمین کو احتجاج کے باوجود تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث احتجاج سے شہری بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیںہیں عملہ صفائی کی جانب سے گھروں سے برآمد ہونے والے کچرے اور گندگی کو ٹھکانے لگانے سے ہاتھ کھینچ لینے کے بعد شہر میں گندگی کے ڈھیر لگ جاتے ہیں اور شہر کچرہ کنڈی میں تبدیل ہوجاتا ہے آئے روز اس طرح کے احتجاج سے عوام کا واسطہ پڑنا بھی معمول بن چکا ہے۔تو کچرہ اٹھانے والوں کا پسینہ سارا مہینہ بہتا رہتا ہے مگر جب مزدوری کی ادائیگی کا موقع آتا ہے تو ان محنت کشوں کو ان کی کمائی ادا کرنے میں لیت و لعل کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ہم نے انہی کالموںمیں اس سے پیشتر بھی گزارش کر چکے ہیں کہ اس پسے ہوئے طبقے کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے مگروعدے اور یقین دہانی کے باجود ان کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ جوحکومتی وعدہ خلافی اور بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے ہر محنت کش اپنی محنت کا صلہ پانے ہی کی امید پر محنت کرتا ہے اگر ان کو مہینہ بعد بھی محروم رکھا جائے اور وہ اپنے کام کی بجائے اپنی مشکلات پر توجہ دینے پر مجبور ہوجائے تو پھر کام بگڑنے کا عمل فطری ہوگا ان دنوں پورا شہر اس سے متاثرہ نظر آتا ہے جس کا تقاضا ہے کہ جلد سے جلد عملہ صفائی کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے اورآئندہ کے لئے ان کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی کا بندوبست کیا جائے مزید مشکلات سے دوچار کرنے کے عمل سے باز رکھا جائے۔

مزید پڑھیں:  ضمنی انتخابات کے نتائج