بجٹ تنخواہوں کی نذر

ہیلتھ کا 93 فیصد بجٹ تنخواہوں کی نذر، مریضوں کیلئے صرف 7 فیصد

ویب ڈیسک: محکمہ صحت کیلئے مختص بجٹ میں ہر سال93 فیصد ملازمین کی تنخواہوں، مراعات اور دیگر اخراجات پر خرچ ہو رہا ہے جبکہ سات فیصد سے بھی کم بجٹ مریضوں کے علاج اور ادویات کیلئے استعمال ہو رہا ہے جس میں سے بھی زیادہ تر فنڈ مبینہ طور پر ہسپتالوں کے سٹور کیپرز اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے مبینہ غبن ہورہا ہے اس حوالہ سے محکمہ صحت کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ صوبہ کے بیشتر اضلاع میں ایک مریض کیلئے زیادہ سے زیادہ27 روپے تک ادویات کی مد میں سالانہ مختص کئے جارہے ہیں اور باقی تمام بجٹ ہیلتھ ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات پر خرچ ہورہا ہے جبکہ دو فیصد سے بھی کم فنڈز کو مرمتی اخراجات کی مد میں خرچ کیا جارہا ہے
محکمہ صحت کے زیر انتظام ہسپتالوں کے علاوہ خودمختار ہسپتالوں کا تمام تر بجٹ بھی ملازمین کی تنخواہوں وغیرہ پر خرچ کیا جارہا ہے اور سالانہ اربوں روپے میں سے قلیل فنڈز مریضوں کے علاج اور ادویات کی فراہمی کیلئے استعمال میں لایا جارہا ہے ذرائع نے بتایا کہ زیادہ تر ہسپتالوں میں خریدی جانیوالی ادویات مریضوں کو نہیں دی جا رہی ہیں اور اکثر سٹاک ہسپتالوں کے سٹور کیپر ز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی مبینہ ملی بھگت سے مارکیٹ میں فروخت کرنے اور یا پھر کسی فلاحی ہسپتال کو غیر قانونی طور پر عطیہ کرنے کی شکایات ہیں بعض ہسپتالوں میں صرف کمیشن کیلئے ادویات کی خریداری کرنے کا رواج ہے
جس کی وجہ سے اکثر اوقات ادویات خراب ہوجاتی ہیں اور مریضوں کو فراہمی کی بجائے اس کو بعدا زاں کمپنیوں کو واپس کردیا جاتاہے اوریااس کو تلف کردیاجاتاہے ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ جس ہسپتال کا بجٹ5ارب روپے ہوتاہے اس ہسپتال میں صرف24کروڑ روپے مریضوں کو ادویات کی فراہمی پر خرچ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کیلئے ادویات موجود نہیں ہوتی ہیں ان شکایات کی روشنی میں نیب کی جانب سے بھی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا گیاہے اور ہسپتالوں میں ادویات کے بارے میں چھان بین کی جارہی ہے
دوسری جانب میڈیسن کوارڈی نیشن کونسل کی جانب سے بھی ہسپتالوں کیلئے ادویات کی خریداری کے بعد چیکنگ کا کوئی نظام موجود نہیں، نرخ اور معیار کے تعین کے بعد ہسپتال کے سٹاک رجسٹرز کی چیکنگ کا بھی کوئی نظام نہیں جس کی وجہ سے قلیل فنڈز سے خریدی گئی ادویات کا بھی مریضوں کو کسی قسم کا فائدہ نہیں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق