ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ

وفاقی حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری کے بعد میڈیسن مارکیٹ میں مختلف ادویہ کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی مارکیٹ میں مختلف بیماریوں میں جان بچانے والی ادویات کی قلت کامسئلہ پھر سے سر اٹھانے لگا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ کے بعد نئے سٹیکرز لگاکر یہ پرانا سٹاک مریضوں کو فروخت کیا جارہا ہے جس پر ڈرگ انسپکٹرزنے آنکھیں بند کر رکھی ہیں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری کے ساتھ ہی اس کا اطلاق نہیں ہونا چاہئے تھا بلکہ پرانے سٹاک کی فروخت کے بعد نئی ادویات مارکیٹ میں آنے کے بعد اضافہ ہونا چاہئے تھا اس پرعملدرآمد کے لئے ڈرگ انسپکٹرز کی ذمہ داری ہے مگر ان کی ملی بھگت اور تساہل سے اعلان ہوتے ہی نرخ لاگو کردیئے گئے۔ ملک میں ادویات کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی تھیں جبکہ حکومت نے یقین بھی دلایا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی جائے گی چند ایک اقدامات کابھی عندیہ دیا گیا تھامگر ہوا وہی جس کا خدشہ تھا مشکل امر یہ ہے کہ ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے کاروبارزندگی کے ہر شعبہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے۔ صحت جیسا حساس شعبہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہا جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ بلند ترین افراط زر کے باعث حکومت نے ادویات مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے ۔دوا ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشنز نے قیمتوں میں اضافے کا مسلسل مطالبہ کرتی رہتی ہے جسے حکومت کی جانب سے مسترد کرنا بھی کبھی مسئلے کاحل ثابت نہ ہوا بلکہ حکومت کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعدادویات کی صنعت اور وزارت صحت کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں دوائوں کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔اب مجبوراً مارکیٹ میں ادویات کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ای سی سی نے 49ادویات کی قیمت بڑھانے کی اجازت دی ہے۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنزاینڈ کوارڈی نیشن نے مہنگائی کے تناظر میں ڈریپ کی پالیسی بورڈ کی سفارشات پر مبنی ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمتوں میں اضافے کی سمری پیش کی۔ مینوفیکچرز اور درآمد کنندگان کو ضروری ادویات کی موجودہ خوردہ قیمت بڑھانے کی اجازت ملی لیکن ادویہ ساز اس پر پھر بھی مطمئن نہیں آئی ایم ایف سے 1.1ارب ڈالر کا پیکیج حاصل کرنے کے لئے سبسڈیز ختم کرنے اور بھاری ٹیکس نافذ کرنے کے باعث مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اشیائے خور و نوش بھی کئی گنامزید مہنگی ہوگئی ہیں ایسے میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان