توانائی کی بچت ‘عملدرآمد کا سوال

وفاقی حکومت نے توانائی کی بچت کیلئے دکانیں رات8بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ توانائی بچانے کیلئے دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، کمرشل ایریاز 8 بجے بند ہوجائیں گے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ ترقی کرنے کیلئے ہمیں اپنے طور طریقے بدلنا ہوں گے۔ تاجروں نے وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بچت پلان کے تحت رات آٹھ بجے مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس گرمی میں دکانیں رات8 بجے کسی صورت بند نہیں کرینگے ہر حکومت دکانیں رات آٹھ بجے بند کرنے کی ناکام پریکٹس کر چکی ہے، گرمی کے موسم میں دن میں کوئی خریداری نہیں ہوتی گرمی کے موسم میں خریداری صرف رات 8 بجے سے رات 11 بجے تک ہوتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ تاجر ملک میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی خریدتا ہے کہاں کی عقل مندی ہے توانائی بچانے کی خاطر معاشی پہیہ روکا جا رہا ہے، حکومت توانائی بچانے کیلئے مفت میں چلنے والی بجلی بند کرے اور حکمران اپنے ایئرکنڈیشن بند کریں ہر گھر کا پنکھا چلے گا وزیر توانائی کو چاہیے تاجر نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے۔حکومت اور تاجروں پر ہر دو کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے ایک اندازے کے مطابق اس فیصلے سے توانائی کی مد میں سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت متوقع ہے لیکن کبھی بھی اس طرح کے فیصلے پر نہ حقیقی معنوں میں عملدرآمد ہوا ہے اور نہ ہی مطلوبہ ہدف حاصل ہوسکا ہے یہ پہلی مرتبہ کا فیصلہ نہیں بلکہ ہر سال فیصلہ توہو جاتا ہے لیکن اس پرعملدرآمدکی نوبت نہیں آتی حکومتی اعلان کو اس مرتبہ بھی تاجروں نے مسترد کیا ہے جس کے بعد اس پر عملدرآمد مشکل نظر آتا ہے توانائی اور زرمبادلہ کی بچت کی خاطر ماضی میں بھی کاروباری مراکز جلد بند کرانے کے اعلانات ہوتے رہے ہیں لیکن کوئی بھی حکومت اس فیصلے پر مستقل عملدرآمد یقینی نہیں بنا سکی مارکیٹیں رات گئے تک کھلی رکھنا کوئی احسن امر نہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اسے رواج بنا دیاگیا ہے اور تاجر بضد ہیں کہ وہ دن کی روشنی میں کاروبار کی بجائے توانائی کی مد میں بھاری اخراجات بصور ت بجلی اور جنریٹر استعمال کرکے بھی رات دیر تک کاروبار کریں گے یہ دینی اور سماجی لحاظ سے بھی کوئی اچھا فیصلہ نہیں بلکہ خلاف فطرت عادت ہے دنیا کے بیشتر ممالک میں معاشی سرگرمیاں صبح سویرے شروع کرکے شام ڈھلے بند کرنے کا رواج ہے کیا ہم اس کی تقلید نہیں کر سکتے اور حکومت وقت اعلان کرنے کے بعد اس پرعملدرآمد میں سنجیدگی اختیار نہیں کر سکتی اور تاجر ملکی مفاد میں ایک اچھا کلچر شروع نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیں:  امریکی پابندی کا استرداد