اعلیٰ عدلیہ بھی نیب قانون

اعلیٰ عدلیہ بھی نیب قانون کے دائرہ کار میں آتی ہے، عرفان قادر

وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا ہے کہ مقدس گائے کوئی نہیں ہے، اعلیٰ عدلیہ بھی نیب قانون کے دائرہ کار میں آتی ہے۔
ویب ڈیسک: اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر کی تعریف میں فوجی افسران کو شامل نہیں کیا گیا ہے، ان کے اپنے قوانین بہت سخت ہیں، تاہم نیب سے وہ بھی بری الذمہ نہیں ہیں، جبکہ اعلیٰ عدلیہ بھی نیب کے دائرہ کار میں آتی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں بریک تھرو ہوا ہے، کچھ مزید شواہد سامنے آئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے کچھ رشتے داروں کو بھی ڈونیشنز آئے، 190 ملین پاؤنڈز ریاست کا کہہ کر لائے مگر گئے کسی فرد واحد کے اکاونٹ میں، اس سے ملکی خزانے کو ٹیکس کی مد میں بھی بڑا نقصان ہوا۔
عرفان قادر نے بتایا کہ ساڑھے 4 ارب روپے سابق خاتون اول کی دوست کے اکاؤنٹ میں گئے، سپریم کورٹ کو اس پر سوموٹولینا چاہیے جو پیسہ پاکستان سرکار کے لیے آیا تھا، جنرل فیض کے کوئی آمدن سے زائد اثاثے ابھی تک سامنے نہیں آئے، اگر آئے تو یقیناً نیب اس کو دیکھے گی۔
عرفان قادر نے مزید کہا کہ نواز شریف کیس میں مریم بی بی کو کلیئر کیا جا چکا ہے، یہی کیس نواز شریف کے خلاف تھا، جو آمدن نواز شریف نے کبھی لی ہی نہیں، کہا گیا اسے چھپایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے یک جنبش قلم نواز شریف کے بنیادی حقوق بھی ختم کیے، عدلیہ کی ساکھ اگر متنازع ہوگئی ہے تو اس کوٹھیک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان چند ججز کے ساتھ نہیں کھڑے ہو ا جا سکتا جو آئین قانون کو ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران بہتر تعلقات پر امریکی رویئے پر ملیحہ لودھی کا دو ٹوک موقف