بازار بندش کا فیصلہ مسترد

سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر اعجاز خان آفریدی نے وفاقی حکومت کی جانب سے توانائی بچت پلان کے تحت ملک بھر میں مارکیٹوں اور بازاروںکو رات 8 بجے تک بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بالخصوص دہشت گردی اور کورونا وباء سے متاثرہ خیبرپختونخوا کی تاجر برادری پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے’ کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے’ موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر ملک کی بزنس کمیونٹی کاروبار دشمن اقدامات کی کسی بھی طور متحمل نہیں ہوسکتی’ حکومت فوری نظرثانی کرکے اپنے فیصلے کو واپس لے تاکہ تاجر برادری میں پھیلی ہوئی بے چینی کو کم کیا جائے اور ملک بھر اور خیبرپختونخوا میں کاروبار چلانے دیا جائے امر واقعہ یہ ہے کہ ملک میں گیس بجلی کی قلت کے پیش نظر گزشتہ برسوں کے دوران متعدد بار توانائی بچت سکیم کے تحت کاروبار کبھی رات کو نو بجے اور کبھی آٹھ بجے بند کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے’ جہاں تک کورونا وباء کا تعلق ہے تو اس کی وجہ سے تو ملک بھر میں کاروبار اور دیگر سماجی سرگرمیاں معطل رہیں’ کاروبار مکمل بند’ دفاتر حاضریوں کو دنوں کے وقفوں میں بانٹ کر کام چلایا جاتا رہا جس نے پوری دنیا کی طرح ہماری معیشت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب کئے تاہم کورونا کی صورتحال معمول پر آنے کے بعد بڑی مشکل سے صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں بحال ہوئی ہی تھیں کہ اس دوران توانائی بحران نے ایک بار پھرسر اٹھا لیا اور رات دس بجے تک کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی گئی جبکہ شادی ہالوں اور ہوٹلوں میں تقریبات کے لئے رات گیارہ بجے کا وقت مقرر کیاگیا ‘ پورے ملک کے برعکس خیبرپختونخوا کا معاملہ کچھ اور یوں ہے کہ اس صوبے میں کورونا وباء کے ساتھ ساتھ دہشت گردی نے بھی عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، بھتہ خوری اور ڈاکہ زنی و سٹریٹ کرائمز میں روز بہ روز اضافہ سکیورٹی اداروں اور عوام دونوں کیلئے تشویش کا باعث ہے’ ایسی صورت میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح (جہاں تاجروں نے پہلے ہی اس پالیسی کو رد کردیا ہے) صوبہ خیبرپختونخوا پر بھی اس قانون کا اطلاق تاجروں کیلئے باعث تشویش ہے’ اس وقت بھی صوبے میں امن و امان پر طرح طرح کے سوال اٹھتے رہتے ہیں’ کاروباری طبقے پر آنے والے بجٹ میں مزید ٹیکسوں کے اطلاق کی خبریں سامنے آرہی ہیں جبکہ دہشت گردی’ ڈاکہ زنی’ بھتہ خوری کے واقعات پہلے ہی تشویشناک ہیں’ ایسے میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی کاروبار رات آٹھ بجے بند کرنے سے تاجر برادری کی پریشانی قابل توجہ ہے اور امید ہے کہ حکومت اپنی توانائی بچت پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے مناسب تبدیلیوں پر ضرور غور کرے گی۔

مزید پڑھیں:  قصے اور کہانی کے پس منظر میں