پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ملازمین کے احتجاج اور ہڑتال کو دس دن گزرنے کے باوجود حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے ان کے مطالبات پرغور کرنے اورحل کی یقین دہانی سے گریز کے باعث معاملات سخت اور سنجیدہ ہو رہے ہیں ملازمین کی دی گئی دھمکی پرعملدرآمد کی نوبت نہ آنے دی جائے ایسا ہونے کی صورت میں جہاں انتظامیہ پر دبائو بڑھے گا وہاں عوام کوسخت مشکلات کا سامنا ہوگا انفرادی طور پر متاثرہ افراد شکایات کا ازالہ نہ ہونے کے باعث پہلے ہی مشکلات سے دو چار ہیں پی ڈی اے کی ساری خدمات اور سہولیات مفت نہیں بلکہ شہری اس کے لئے ادائیگی کرتے ہیں اس لئے باہمی چپقلش اور کشمکش سے صارفین کو متاثر نہ ونے دیاجائے بہرحال معاملے سے قطع نظر اگر اجتماعی طور پر متاثر ہونے کی نوبت آگئی تو بڑی مشکل صورتحال بن جائے گی۔ ملازمین کے مطالبات ایسے نہیں جن کو یکطرفہ اور نامناسب گردان کرصرف نظر کیا جائے جن ملازمین کوپی ڈی اے ایکٹ کے تحت مستقل کرنے کا وعدہ کیاگیا تھا اس میں تاخیردرتاخیر پران کا احتجاج کا حق استعمال کرنا مجبوری کے زمرے میں آتا ہے ورک چارج ملازمین کے حوالے سے بھی قانون اور گنجائش کاجائزہ لیاجاناچاہئے پی ڈی اے کے اثاثہ جات کاتحفظ خود ادارے کے مفاد کا معاملہ ہے ملازمین کی جانب سے حیات آباد اور ریگی ماڈل ٹائون کے اثاثہ جات کی حفاظت پر تشویش اور مطالبات سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ انتظامیہ اس ضمن میں خیانت کی مرتکب ہورہی ہے پی ڈی اے کی بنیاد اور قیام اور اس کی بقا ہی محولہ دو بستیوں کی آمدن اور معاملات سے وابستہ ہے اگر وہاں کے اثاثہ جات کے تحفظ کی بھی ذمہ داری نہ نبھائی جا سکے اور علاقے کے عوام کو مشکلات کا شکار بنائے رکھا جائے تو پھر پشاور ترقیاتی ادارے کاوجود ہی بے معنی ہوجائے گا ملازمین سے مذاکرات کے بعد کوئی درمیانی صورت نکال کر احتجاج ختم کرایا جائے تاکہ فراہمی آب جیسی بنیادی سہولت متاثر نہ ہو اور شہریوں کی شکایات پر کارروائی کاعمل بھی شروع ہو۔عام مشاہدے کی باعث ہے کہ جب بھی کسی سرکاری یانیم سرکاری ادارے کے ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج یا ہڑتال کرتے ہیں تو وقتی طور پر احتجاج ختم کرانے کے لئے ان سے مختلف قسم کے وعدے کئے جاتے ہیں اور ان کے مطالبات بتدریج حل کرنے کا وعدہ کیا جاتا ہے جس کی بناء پر وہ احتجاج ختم کرکے اپنے فرائض کی انجام دہی شروع کرتے دیتے ہیں اس کے بعد انتظامیہ کو اپنے وعدے کا پاس نہیں رہتا یوں یہ ایک مرتبہ پھر زیادہ شدت سے احتجاج اور ہڑتال کرنے کی نوبت آجاتی ہے پی ڈی اے کے ملازمین کے ساتھ یہی رویہ اپنایا گیا جس کے باعث آج وہ شہریوں کی خدمت ان کے مسائل کے حل اور اپنے کام جاری رکھنے سے انکار کر رہے ہیں۔جن کے مطالبات پر توجہ دے کر ہی معاملہ نمٹایا جا سکے گااور ہونا بھی ایسا ہی چاہئے ۔
