ویب ڈیسک:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کا اعلان کر دیا۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں کروا دیئے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023کو شائع کر دی جائے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد 30 نومبر کو حتمی فہرست دی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حتمی فہرست کے 54 دن بعد جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کرائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن سے ملک میں جلد صاف شفاف عام انتخابات کروانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا تھا۔ اس حوالے سے نگراں حکومت کا مقف تھا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور الیکشن کمیشن ہی عام انتخابات کی تاریخ دے گا، جب بھی الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے گا ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کروانے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے چیئرمین بلاول بھٹو کو الیکشن کمیشن کے اعلان پر تحفظات سے آگاہ کر دیا، بلاول بھٹو کی وطن واپسی پر سی ای سی اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، سی ای سی الیکشن کمیشن کے اعلان پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا اعلان خلاف آئین ہے جو قابل قبول نہیں، الیکشن کمیشن کو الیکشن کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں کروانے کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کروانے کی تاریخ کے اعلان کی بجائے مہینے کا تقرر باعثِ حیرت ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ دستور اسمبلی تحلیل کے بعد 90 روز کی مدت میں انتخابات کا پابند بناتا ہے۔ جنوری کی کوئی بھی تاریخ 90 روزہ دستوری مدت سے باہر ہوگی۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ نوّے روز میں انتخابات کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِسماعت ہے۔ سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک 90 روز سے باہر تاریخ قوم کیلیے قبول کرنا ممکن نہیں۔
