ماہانہ17 سے 23 ہزار تک آمدن والے افراد کیلئے مہنگائی 41 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کا پارہ 38 اعشاریہ 67 فیصد کی بلند سطح پر پہنچ گیا۔
ویب ڈیسک: ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان امد آیا، 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کا مجموعی پارہ 38 اعشاریہ 67 فیصد کی سطح پر پہنچ گیا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں اور دن بدن مختلف اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہانہ17 سے 23 ہزار تک آمدن والے افراد کیلئے مہنگائی 41 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں26 روپے 2 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے بعد چکن کی فی کلو قیمت میں 31 روپے 26 پیسے، لہسن کی فی کلو قیمت میں 24 روپے 1 پیسے اور ایل پی جی کا گھریلو سلینڈر 14 روپے 4 پیسے مہنگا ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے پیاز فی کلو 2 روپے 41 پیسے مہنگے ہوئے اور اس دوران دال مسور،مونگ اور ماش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 11 اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی ہے، رواں ہفتے ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 12 روپے 39 پیسے اور چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 91 پیسے کی کمی ہوئی جبکہ ایک ہفتے کے دوران آلو، گندم کا آٹا، گڑ اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی۔
مجموعی طور پر عوام حالیہ مہنگائی کے سبب حکومت سے سخت نالاں ہیں، ان کی جانب سے بار بار یاد دہانی کےباوجود حکومت تواتر کیساتھ مہنگائی کر رہی ہے، کبھی پیٹرولیم، کبھی گیس تو کبھی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے صبر کو آزمایا جا رہا ہے۔
