افغانستان خواتین کیلئے جابر ترین ملک ہے، روزا اوتن بائیوفا

ویب ڈیسک: افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ روزا اوتن بائیوفا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ طالبان کے ساتھ بڑا اختلاف اب بھی برقرار ہے اور ان کے ساتھ بات چیت اچھی سمت میں نہیں جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں انہوں نے کئی اختلافات پر تبادلہ خیال کیا جس میں خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم، کام اور ایک جامع حکومت کی تشکیل شامل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ طالبان کی پالیسیاں خواتین کو محروم کرتی ہیں اور عالمی برادری کے لیے قابل قبول نہیں تاہم اقوام متحدہ کے نمائندہ کی جانب سے طالبان کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات پر اصرار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے بات کرنے کا مطلب انہیں تسلیم کرنا اور ان کے ساتھ بات چیت کا مطلب ان کی پالیسیوں کو قبول کرنا نہیں ہے بلکہ یہ ان پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
اوتن بائیوفا نے طالبان سے نمٹنے کے لیے زیادہ متوازن انداز اختیار کرنے پر زور دیا، جس میں ان کے بقول افغانوں، خاص طور پر خواتین کی بھلائی کے لیے طالبان کی ذمہ داری اور افغان حکام کے خدشات کو دور کرنے کا طریقہ کار شامل ہوگا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ہفتے پہلے سے، انسانی حقوق کے منصوبے کو 872 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسم سرما کی آمد آمد ہے، بجٹ کی کمی کی وجہ سے بہت سے انسانی ہمدردی کے پروگرام بند ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  غیر قانونی تارکین وطن کا انخلاء جاری، مزید 760 افغانی لوٹ گئے