ویب ڈیسک: عالمی دباؤ کے بعد ہندو انتہاء پسند مودی سرکار نے کینیڈا میں قتل ہونے والے خالصتان تحریک کے رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کیس میں تعاون پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ نیویارک میں بھارتی وزیر خارجہ سبرا منیم جے شنکر نے کہا ہے کہ کوئی حکومت انہیں ہردیپ سنگھ نجر قتل کے حوالے سے ٹھوس چیز فراہم کرے یقینی طور پر اس کا جائزہ لیں گے۔
بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد کینیڈین انٹیلی جنس حکام نے نجر قتل کیس میں بھارت کے خلاف شواہد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو دکھانا شروع کر دیے۔ بریفنگ ملنے پر رہنماء این ڈی پی جگمیت سنگھ کہتے ہیں کہ انہوں نے قابل اعتماد شواہد دیکھے ہیں کہ خالصتان تحریک کے رہنماء کا کینیڈا میں قتل کا بھارت سے تعلق ہے۔
خیال رہے کہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر الزام عائد کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ملوث ہے۔اس معاملے پر کینیڈین حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے سبکی مٹانے کے لیے سینئر کینیڈین سفارتکار کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔
خالصتان تحریک کے رہنماء ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کا دباؤ تھا کہ بھارت اس معاملے پر کینیڈین حکام سے تعاون کرے۔
