قومی اسمبلی کا ایوان 326 ممبران پر مشتمل ہوگا جن میں 266 جنرل اور 60 خواتین کی مخصوص نشستیں ہونگی جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تعداد کو برقرار رکھا گیا ہے۔ دو اضلاع میں تقسیم ہو کر ضلع چترال کے حصے میں دو الگ الگ نشستیں آئیں۔
ویب ڈیسک: الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے ابتدائی اعداوشمار جاری کردئے ہیں۔ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی نشستیں کم ہوکر 45 کردی گئیں جبکہ 10خواتین کی مخصوص نشستیں ہونگی۔ بلوچستان سے 16جنرل اور 4خواتین، سندھ سے 61جنرل اور 14خواتین ، اسلام آباد سے تین جنرل جبکہ پنجاب سے سب سے زیادہ141جنرل اور 32خواتین کی نشستیں ہونگی۔
قومی اسمبلی کا ایوان 326ممبران پر مشتمل ہوگا جس میں 53فیصد یعنی نصف سے زائد 173نشستیں پنجاب سے ہونگی۔ قومی اسمبلی کے ایوان میں 266جنرل اور 60خواتین کی مخصوص نشستیں ہونگی جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تعداد کو برقرار رکھا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کو 9لاکھ 7ہزار 913افراد پر ایک قومی اسمبلی کا حلقہ دیا گیا ہے، اسلام آباد کو 7لاکھ 87ہزار954افراد، پنجاب کو 9لاکھ 5ہزار 595، سندھ کو 9لاکھ 13ہزار 52جبکہ بلوچستان کو 9لاکھ 30ہزار 900افراد پر ایک قومی اسمبلی کی نشست دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے 3لاکھ 55ہزار 270نفوس پر مشتمل حلقہ بنایا گیا ہے، پنجاب میں صوبائی اسمبلی کا حلقہ 4لاکھ 29ہزار 929، سندھ میں 4لاکھ 28ہزار 432 جبکہ بلوچستان میں 2لاکھ 92ہزار 47افراد پر ایک صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہے۔
خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ پشاور میں 5 قومی اسمبلی کے حلقے ہوں گے۔ اسی طرح مردان اور سوات سے تین، تین، مانسہرہ، لوئر دیر، صوابی،چارسدہ اورنوشہرہ سے دو، دو ، ڈی آئی خان میں دو مکمل جبکہ ایک ٹانک کے ساتھ مشترکہ ہوگا۔
ہنگو اور اورکزئی کا مشترکہ ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا، اپر اور لوئر چترال کا بھی ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا، جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کا بھی مشترکہ حلقہ ہوگا، کرم، بنوں ،شمالی وزیرستان، لکی مروت، خیبر، مہمند، کوہاٹ، کرک، ہری پور، اپر دیر ،باجوڑ ،بونیر،ملاکنڈ ، شانگلہ اور بٹگرام سے ایک، ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔
اسی طرح اپر کوہستان، لوئر کوہستان اور کولائی پالس کا مشترکہ ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حلقوں کے مطابق پشاور سے ایک حلقہ کم ہوگیا ہے اور اب پشاور میں 13صوبائی اسمبلی کے حلقے ہونگے۔ سوات اور مردان میں 8،8، صوابی،چارسدہ، نوشہرہ، مانسہرہ اور لوئر دیر میں 5،5، بنوں،ایبٹ آباد اور باجوڑ میں 4،4،لکی مروت، کوہاٹ، خیبر، شانگلہ،بونیر ،ہری پوراور اپر دیر میں تین تین،شمالی وزیرستان، کرک، کرم، مہمند، بٹگرام اور ملاکنڈ میں دو،دو جبکہ ٹانک، جنوبی وزیرستان اپر، جنوبی وزیرستان لوئر، اورکزئی، ہنگو، تورغر، کوہستان اپر، کوہستان لوئر، کولائی پالس، اپر چترال اورلوئر چترال میں ایک ایک صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے سے اپر کو الگ اور لوئر کو الگ صوبائی اسمبلی کا حلقہ مل گیا۔ سوات، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں ایک حلقے کا اضافہ ہوگیا جبکہ ہنگو، پشاور اور کوہاٹ سے ایک ایک حلقہ کم ہوگیا ہے۔
