واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع سے انکار

حکومت نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرکے یقینا عوام کے مطالبات کی پذیرائی کی ہے۔ اس میں قطعی کوئی شک نہیں ہے کہ عوام ایک عرصے سے ملک کے اندر غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکوں کے انخلاء کے مطالبات کرتے آرہے ہیں لیکن بدقسمتی سے گزشتہ کئی برسوں سے یو این ایچ سی آر اور بعض ممالک کے دبائو پر غیر ملکیوں کے قیام میں ہر چھ ماہ بعدتوسیع کا اعلان کردیتی تھی اور یہ کام زیادہ تر منتخب حکومتوں کے ادوار میں ہی کیا جاتا تھا جبکہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک نگران حکومت کے دور میں جو ملک میں آزادانہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کیلئے آئینی تقاضوں کے مطابق برسراقتدار آئی ہے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کا پروگرام ترتیب دیا گیا بلکہ اس حوالے سے کسی قسم کے دبائو میں نہ آنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو عوامی امنگوں کے عین مطابق ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں غیر ملکیوں سے مراد صرف افغان مہاجرین ہی لیاجارہا ہے اور زیادہ تر ا نہی کے خلاف اقدام اٹھائے جارہے ہیں جبکہ سندھ میں مقیم دیگر غیر ملکی اقوام کے حوالے سے کوئی اقدام ہوتا ہوا کم کم ہی دکھائی دے رہاہے اس لئے ضروری ہے کہ جہاںافغان باشندوں کے انخلاء پر مزید رعایت نہ دی جائے وہاں دیگر غیر قانونی غیر ملکیوں کے خلاف بھی اقدام اٹھائے جائیں تاکہ اسے کسی خاص قوم سے جوڑنے کی کوشش نہ کی جاسکے۔

مزید پڑھیں:  تو چل میں آیا۔۔۔