غزہ میں جنگ فوری بند، محاصرہ ختم کیا جائے، اسلامی سربرہ اجلاس

اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، عالمی برادری کی بے حسی پر افسوس ہے، محمود عباس۔ معصوم بچوں کی بکھری لاشیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، غزہ میں اسرائیلی بمباری پر دنیا کی خاموشی شرمناک ہے، اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کیلئے خطرہ، مسجد اقصیٰ ہماری ریڈ لائن ہے۔ اردوان۔ عالمی برادری سے ایک سوال غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کا کیا قصور ہے؟۔ ابراہیم رئیسی
ویب ڈیسک: غزہ کی صورتحال پر مشترکہ عرب، اسلامی سربرہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ میں جنگ فوری طور پر بند کی جائے جبکہ اسرائیل غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرے۔ اجلاس غزہ میں رونما ہونے والے غیر معمولی حالات کے تناظر میں منعقد ہو رہا ہے۔ اجلاس میں دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان کے علاوہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
مشترکہ عرب، اسلامی سربرہ اجلاس کی میزبانی سعودی عرب کر رہا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کو مسترد اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ کا محاصرہ ختم اور انسانی امداد کی اجازت دی جائے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طہٰ کی جانب سے بھی معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کرنے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسلامی سربرہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی بدترین جارحیت کا بہادری سے سامنا کر رہے ہیں، اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔
محمود عباس نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل پر بے حد افسردہ ہے، اسرائیلی جارح فورسز کو جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں لایا جائے۔
فلسطینی صدر کا اسلامی سربراہ اجلاس میں کہنا تھا کہ مجھے زیادہ افسوس عالمی برداری کی بے حسی پر ہے، امریکہ سمیت عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا، سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی بربریت رکوانے میں ناکام ہو گئی ہے، اسرائیل کو اپنے جنگی جرائم کا حساب دینا ہو گا۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر پچھلے 70 سال سے مظالم ڈھا رہا ہے، اسرائیلی فوج غزہ کے سکولوں، ہسپتالوں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردن مشکل صورتحال میں اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد اور مکمل حمایت جاری رکھےگا، جنگ بندی کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، دنیا کے کسی بھی مذہب میں معصوم شہریوں کا قتل عام سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا اسلامی سربرہ اجلاس میں کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری بمباری کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے، عالمی برداری کو مسئلے کے حل کے لئے سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مصری صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام کیلئے امداد کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ کی ابتر صورتحال پر مشترکہ عرب اسلامی سربرہ اجلاس بلانے پر سعودی ولی عہد کے شکرگزار ہیں، معصوم بچوں کی لاشیں ہسپتالوں اور غزہ کے علاقوں میں بکھری دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہو گئی تھی، غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری پر دنیا کی خاموشی شرمناک ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے فلسطینی بھائیوں پر ظلم کی انتہا کر دی، ترکیہ کی طرف سے 366 ٹن امداد غزہ کے مسلمانوں کے لئے بھیجی جا رہی ہے، اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کیلئے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے تا کہ مسئلے کا پُرامن حل تلاش کیا جائے، اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کے لئے خطرہ ہیں، مسجد اقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے۔
انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسلامی سربرہ اجلاس میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی غزہ میں ہسپتالوں، سکولوں اور شہریوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آج کا اجلاس بڑا اہم ہے، اسرائیل صیہونی ایجنڈے کے تحت معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ سرائیلی بربریت تمام عالمی قوانین کا مزاق اڑا رہی ہے، غزہ کے لوگوں کی اللہ تعالیٰ مدد کر رہا ہے، غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نہتے 11 ہزار سے زائد غزہ کے معصوم شہری اسرائیلی جارحیت سے شہید ہوئے، انہوں نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کا کیا قصور ہے؟۔
ابراہیم رئیسی کا اسلامی سربرہ اجلاس میں کہنا تھا کہ امریکہ فاشسٹ اسرائیل کی حمایت کر کے اس کے جنگی جرائم میں شریک ہو رہا ہے، امریکا غزہ کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کو جنگی ہتھیار اور مالی امداد دے رہا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ میں اتنی بمباری کی جا چکی ہے جو 7 ایٹم بم گرانے کے برابر ہے، خطے کی تاریخ میں یہ فیصلہ کن وقت ہے، ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے۔
ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے، 3 ہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں معصوم شہریوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے پہلا قدم جنگ بندی ہے۔

مزید پڑھیں:  ٹاون ون دفتر میں فائرنگ، پولیس موقع پر پہنچ گئی ،حالات قابو