ویب ڈیسک: اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور دھمکیوں کے بعد شمالی غزہ سے جبری بے دخل ہونے والے بے یارو مددگار فلسطینیوں کا حال امریکی میڈیا نے آشکار کر دیا۔ امریکی میڈیا کے مطابق غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد نے شمالی غزہ سے نکلنے کیلئے صلاح الدین سٹریٹ کا راستہ اختیار کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی کلومیٹر کا سفر کرنے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر یا تو پیدل تھے یا پھر کچھ گدھا گاڑیوں پر سوار تھے، ان کے پاس کھانے پینے کے سوا کچھ نہیں تھا۔
فلسطینیوں نے اس حوالے سے بتایا کہ شمالی غزہ کے باہر کئی مقامات پر اسرائیلی ٹینک کھڑے تھے، اکثر گولیاں چلتیں، بم گرتے، تو جان بچانے کیلئے بھاگنا پڑتا، جس سکول میں پناہ لی وہ آنکھوں کے سامنے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا۔
صحافی ابراہیم شقورا نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل نے الشفاء ہسپتال کے آئی سی یو پر بمباری کی، اسرائیلی فوج نے نچلی منزل پر حملے کی دھمکی دی تو مجبوراً ہسپتال چھوڑنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ الشفاء ہسپتال سے کسی نے اسرائیلی فوج پر کوئی ایک حملہ نہیں کیا، الشفاء اب ہسپتال نہیں رہا، فوجی اڈہ بن چکا ہے۔
اس کے علاوہ فلسطینی خاتون نے بتایا کہ سکول پر اسرائیلی بمباری سے میری بیٹی ، بیٹا اور بھانجا شہید ہوگئے، ہم ننگے پیر وہاں سے بھاگے۔
امریکی میڈیا کے مطابق فلسطینی خاتون ام حمدہ نے اپنے تین بچوں اور پرندوں کے دو پنجروں کے ساتھ شمالی غزہ سے ہجرت کی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پرندے میرے لیے بہت اہم ہیں، میں انہیں پیچھے نہیں چھوڑ سکتی تھی، یہ پرندے وہ ارواح ہیں، جنہیں اللہ نے اسی طرح بچایا، جیسے ہمیں بچایا۔
