ویب ڈیسک:افغانستان سے انخلا کے بعد 7.12 ارب ڈالرمالیت کا چھوڑا جانے والا جدید امریکی اسلحہ کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس کے باعث پورا خطہ خطرے سے دوچار ہے۔
رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں 2 دہائیوں سے سرگرم ہے، تاہم حالیہ دہشت گردی کی لہر نے بڑے خطرے کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی ساختہ اسلحے کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے8 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، اور تمام ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے جدید غیر ملکی اسلحہ برآمد ہوا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا ہوا امریکی اسلحہ غیر محفوظ ہے-
ذراِئع کے مطابق پشاور، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کالعدم ٹی ٹی پی نے امریکی ساختہ اسلحے سے حملے کئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کا چھوڑا جانے والا اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھوں لگ چکا ہے –
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا-
رپورٹ کے مطابق 6ستمبر 2023 کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی صورت میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی کے تمام تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں-
Load/Hide Comments