logo 2

کورونا وائرس،خواہ مخواہ کی افواہ طرازی

کورونا وائرس کے مریضوں کی افواہیں پھیلانا معاشرے کو خواہ مخواہ خوفزدہ اور حکومتی اقدامات کوبلاوجہ مشکوک بنانے کا باعث بن رہا ہے۔چین میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے پاکستان میں افواہوں کا ایک سلسلہ جاری ہے، خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں اس قسم کی افواہیں اُڑائی گئیں اور اب لاہور میں کورونا وائرس کے چارمریضوں کی موجودگی کی افواہ اُڑائی گئی ہے جس کی حکومت نے تردید کی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ افواہ طرازی کی ایک بڑی وجہ حقیقت حال سے عدم آگاہی اور لاعلمی ہے جبکہ اس کی دیگروجوہات بھی ہوسکتی ہیں جس کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ ان افواہوں پر نہ تو یقین کیا جائے اور نہ ہی افواہوں کو دوسروں تک پہنچاکر اس کا حصہ بنا جائے۔ حکومت اور انتظامیہ کو بھی اس کی سختی سے حوصلہ شکنی کرنی چاہیے نیز اگر ممکن ہو تو افواہیں گھڑنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ سوشل میڈیا پر اس قسم کے افواہوں کا سرکاری طور پر مئوثر جواب دیا جائے اورمعاشرے کا باشعور طبقہ بھی خاص طور پر طب کے شعبے سے منسلک افراد لوگوں کی رہنمائی کریں، حکومت سرکاری طور پر اس امر کو یقینی بنائے کہ شکوک وشبہات کی بنیاد بننے والے عوامل کا جائزہ لیکر اس کا تدارک کرے عوام کو بتایا جائے کہ جب تک کسی میں مرض کی مکمل تشخیص نہ ہو اور علامات کی مکمل تصدیق وتشخیص نہ ہو وہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریض نہیں ہوتا اور محض چند مشترکہ علامات ظاہر ہونا کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی علامت نہیں ہوتی۔
اے ٹی ایم کی سہولت دی جائے
لکی مروت کے علاقہ تاجرزئی کے سرکاری ملازمین اور دیگر ملازمتوں سے وابستہ افراد نے علاقے میں اے ٹی ایم نہ ہونے سے جن مشکلات کا تذکرہ کیا ہے اے ٹی ایم کی سہولت صرف سرکاری ملازمین اور پنشنروں کی ضرورت نہیں بلکہ اب یہ عام ضرورت کی چیز بن گئی ہے جس سے ہر اکائونٹ رکھنے والے شخص کو وقتاً فوقتاً استفادے کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اوسطاً ہر اکائونٹ ہولڈر مہینے میں کم سے کم دوبار اے ٹی ایم کا استعمال ضرور کرتا ہے جن علاقوں میں بنکوں کی برانچیں دور دور ہوں اور ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہو ان علاقوں میں تو خاص طور پر اے ٹی ایمز کی تنصیب کی ضرورت ہے مگر نیشنل بنک سمیت دیگر کمرشل بنک اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ سٹیٹ بنک کو اس مسئلے کا نوٹس لینا چاہئے اور ایک ایسا انتظام کرنے کی ضرورت ہے کہ نیشنل بنک بالخصوص اور دیگر بینک بالعموم باہم مشاورت کے بعد صوبہ بھر میں مختلف مقامات پر اے ٹی ایمز کی تنصیب کا عمل شروع کر کے صارفین کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی سعی کریں۔ جن اداروں کے متعلقہ بنکوں میں اکائونٹس ہیں خاص طور پر نیشنل بنک کو وہ اس امر پر مجبور کریں کہ وہ ان کے ملازمین کو اے ٹی ایم کی سہولت دینے کیلئے خصوصی اقدامات کرے۔

مزید پڑھیں:  شاہ خرچیوں سے پرہیز ضروری ہے!