ہم میں سے اکثر لوگ رات کی شفٹ میں کام کرنا پسند کرتے ہیں جب کہ بہت سے لوگ رات کی شفٹ میں کام کرنے کو اس لیے اچھا سمجھتے ہیں کیونکہ انہیں روز روز صبح سویرے اٹھ کر آفس نہیں آنا پڑتا۔
لیکن آج ہمارے پاس رات کی شفٹ میں کام کرنے والوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔
حال ہی میں امریکا میں ایک تحقیق کی گئی جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگوں میں سب سے پہلے نیند سے متعلق بیماریاں جنم لینا شروع ہو جاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم کے ساتھ ساتھ امراضِ قلب، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
دی جنرل آف امریکن آسٹیوپیتھک ایسوسی ایشن میں شائع کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ لوگ جو روٹیٹنگ شفٹوں میں کام کرتے ہیں اُن میں اِن بیماریوں کے بڑھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دن کی شفٹ میں کام کرنے والی نرسوں کے مقابلے میں رات کی شفٹ میں کام کرنے والی نرسوں میں 1.8 فیصد میٹابولک سینڈروم پایا گیا۔
امریکا کی ٹورو یونیورسٹی اور تحقیق کی بانی کشما کلکرنی نے تجویز دی ہے کہ تھکاوٹ کو دور کرنے کے لیے رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگ اپنی نیند کے علاوہ دن میں 20 سے 120 منٹ تک اضافی سوئیں۔