ویب ڈیسک: بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کی سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہیں ۔
سول نافرمانی کی تحریک چلانے والے طلبہ نے وزیراعظم حسینہ واجد سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کرفیو کے باوجود ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ طلبہ کے احتجاج کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں ڈاکٹرز اور پولیس نے اب تک 300 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان تازہ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں پولیس نے آنسو گیس اور دیگر ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
اتوار کے روز دارالحکومت ڈھاکا اور شمالی اضلاع میں ہلاکتیں ہوئیں جب کہ پولیس حکام کا بتانا ہے کہ مظاہرین نے سراج گنج کے علاقے میں پولیس پر بھی حملہ کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کوٹہ سسٹم کے خلاف جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔
طلبہ نے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ملکی صورتحال پر بنگلادیشی وزیراعظم نے کہا ہے کہ جو لوگ احتجاج کے نام پر یہ سب تباہی کررہے ہیں وہ طالب علم نہیں جرائم پیشہ افراد ہیں، عوام کو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے۔
پورٹس کے مطابق حکام نے کرفیو والے علاقوں میں انٹرنیٹ بھی بند کردیا ہے اور ایک ہفتے میں کم ازکم 11 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔